دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے بچاو¿ کے لیے اس وقت تقریباً دنیا کی 70 سے زیادہ کمپنیاں و ممالک ویکسین بنانے میں مصروف ہیں جن میں سے امریکا کی دو کمپنیوں کی جانب سے تیار کی گئی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش بھی شروع کی جا چکی ہے۔
امریکا کے بعد اب برطانیہ اور جرمنی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بھی کورونا سے بچاو¿ کی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کردیں گے۔
برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق جرمنی کے ویکسین کی آزمائش کی منظوری دینے والے ادارے نے ملٹی نیشنل فارما سیوٹیکل کمپنی کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کے انسانی ٹرائل کی منظوری دے دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ ویکسین کو بی این ٹی 162 کا نام دیا گیا ہے اور اسے دو معروف کمپنیوں نے مل کر تیار کیا ہے۔
تیار کی گئی ویکسین کے ابتدائی آزمائشی مراحل کے کامیاب ہونے کے بعد اب اسے انسانوں پر آزمانےکی منظوری دی گئی ہے اور کمپنی مذکورہ ویکسین کے 200 انسانوں پر آزمائے گی۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ ویکسین کو 18 سے 55 سال کے 200 صحت مند رضاکاروں میں آزمایا جائے گا اور ممکنہ طور پر آزمائشی مرحلہ آئندہ ہفتے شروع ہوگا جو کہ کئی ماہ تک جاری رہے گا۔
ساتھ ہی بتایا گیا کہ مذکورہ ویکسین کو چوں کہ ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنی Pfizer نے ایک بائیوٹیک کمپنی کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے تو اسی ویکسین کو امریکا مین بھی انسانوں پر آزمایا جائے گا۔
فارماسیوٹیکل کمپنی Pfizer نے امریکی قومی ادارہ صحت سے بھی مذکورہ ویکسین کو انسانوں پر آزمانے سے متعلق اجازت مانگی ہے۔
جرمنی کی طرح برطانوی حکومت نے بھی اعلان کیا ہے کہ امپرئیل کالج لندن اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے طبی ماہرین کی جانب سے تیار کی گئی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا عمل 23 اپریل سے شروع کیا جائے گا۔
نشریاتی ادارے اسکائے نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکاک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران تیار کی گئی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا اعلان کیا۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ مذکورہ ویکسین کو 500صحت مند رضاکاوروں کر آزمایا جائے گا اور طبی ماہرین کو 80 فیصد یقین ہے کہ مذکورہ ویکسن کے نتائج ان کی توقعات کے مطابق ہوں گے۔
مذکورہ ویکسین کو فروری میں ہی تیار کرلیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر اسی ویکسین کو چوہوں پر آزمایا گیا تھا اور اب اسے انسانوں پر آزمایا جائے گا۔
برطانوی وزیر صحت کے مطابق حکومت نے ویکسین کے آزمائشی پروگرام کے لیے طبی ماہرین 2 کروڑ یورو کی رقم ادا کردی ہے جب کہ حکومت نے الگ سے ہی ماہرین کو مذکورہ ویکسین کی تیاری کے لیے تقریبا ڈھائی کروڑ یورو کی رقم بھی دے رکھی ہے۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ مذکورہ ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کے نتائج سے قبل ہی ویکسین کے ڈوز بنانے کی تیاری کردی گئی ہے اور اگر سب کچھ ماہرین کی توقعات کے مطابق ہوا تو مذکورہ ویکسین کا ٹرائل بھی ستمبر کے آخر تک مکمل ہوجائے گا اور ویکسین بھی اسی ماہ کے آخر تک دستیاب ہوجائے گی۔
خیال رہے کہ اس وقت امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اسرائیل، بھارت اور چین سمیت دنیا کے متعدد ممالک کی 70 سے زائد کمپنیاں و ادارے کورونا وائرس کی ویکسین بنانے میں مصروف ہیں، تاہم تاحال صرف امریکا کی 2 ویکسین کی انسانی آزمائش کا پروگرام شروع کیا جا چکا ہے۔
جب کہ اب جرمنی اور برطانیہ کی ویکسینز کو بھی انسانوں پر آزمایا جائے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی طرح بھی دنیا میں کورونا سے بچاو¿ کی ویکسین سال 2020 کے آخر سے قبل دستیاب نہیں ہوگی۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کورونا سے بچاو¿ کی کوئی بھی ویکسین ستمبر کے آخر یا پھر اکتوبر کے وسط تک دستیاب ہوگی، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔