عوامی ورکرز پارٹی کراچی نے اپنے ایک پریس ریلیز میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے 8 مارچ کوشام 4 بجے کراچی آرٹس کونسل سے کراچی پریس کلب تک ریلی کی بھرپور حمایت کاعلان کرتے ہوئے کہاکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ خواتین پر ہونے والا ظلم ایک اسٹکچرل استحصال ہے جو براہ راست ریاست اور ان کے گماشتہ جگیردارانہ اور سرداری نظام کے ساتھ جڑا ہے۔ ان کے استحصال کے پیچھے وہی قوتیں ہیں جو سماج میں طبقاتی اور قومی استحصال کی بھی جڑ ہیں۔
بیان میں کہا گیاکہ بلوچستان میں دیگر استحصالوں کی طرح خواتین کا بھی بدترین استحصال جاری ہے جہاں ایک طرف ریاستی سرپرستی میں چلنے والا سرداری نظام اور ڈیتھ اسکواڈ انہیں نشانہ بناتے ہیں وہیں ریاست براہ راست جبری گمشدگیوں اور ریاستی دہشتگردی سے ان کو ان کے خاندانوں و گھروں کو نشانہ بناتی ہے۔ اسی طرح پورے ملک میں مذہبی شدت پسندی، ریاستی شدت پسندی اور بےرحم سرمایہ دارنہ نظام سے سب زیادہ عورت متاثر ہو رہی ہے، مذہبی منافقت سے اقلیتی بچیوں اور خواتین کی جبری مذہب کی تبدیلی ہو یا ماہل بلوچ کو جس طرح گمشدہ کر کے اس پہ جھوٹے ایف آئی آر داخل کرنا یا ہاؤسنگ اسکیموں نالوں کی صفائی کے بہانے یا ایکسپریس وے کے نام پر جبری بیدخلیاں ہوں عورت ہی پہلے متاثر ہوتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ـ بلوچ عورت کے استحصال کے خلاف آواز اٹھانا بلوچ قوم کے خلاف ہونے والے استحصال کے خلاف آواز اٹھانا ہے اور تمام خواتین کے استحصال کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔عوامی ورکرز پارٹی اس ریلی کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اپنے تمام ممبران اور سپورٹرز سے گزارش کرتی ہے کہ اس اہم ریلی میں لازمی شرکت کریں۔