بلوچستان کے علاقے اوتھل میں ایس بی کے کے شارٹ لسٹڈ اُمیدواروں کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی میں گورنمنٹ ٹیچر ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے بھی شرکت کی اور انکے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
ریلی میں سینکڑوں لوگ شریک تھے ۔
بعد ازاں ریلی شرکانے ارمابیل پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔
ایس بی کے ( SBK )کے ضلع لسبیلہ اور ضلع حب کے صدرعبدالغفار ،نائب صدر شاہ فہد،فناس سیکرٹری اسد اللہ،جوائنٹ سیکرٹری محمد طاہر،انفارمیشن سیکرٹری عابد رشید ودیگر نے پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ 26 فروری 2023 کو محکمہ تعلیم بلوچستان نے لگ بھگ 9000 کے قریب گریڈ 9 تا 15 تک اساتذہ کی خالی آسامیاں ایس بی کے ذریعے مختلف اخباروں میں مشتہر کی۔
بلوچستان بھر سے نوجوانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،تقریباً مئی اور جون میں ٹیسٹ منعقد ہوئے جن کے نتائج کا اعلان جولائی میں ہونا تھا کہ دریں اثنا ایک غیر متعلقہ شخص نے جس کا ان آسامیوں سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود کرپشن اور بے قاعدگی کی بنا پر بلوچستان ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا جو 9 مہینے چلا لیکن وہ شخص کسی قسم کا کوئی ثبوت عدالت میں پیش نہ کر سکا حتیٰ کہ معزز عدلیہ نے نیب کو بھی اس میں ملوث کیا اس کی تحقیقات میں بھی کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا لیکن اس کے باوجود عدالت عالیہ نے کیس کا فیصلہ امیدواروں کے خلاف دیا۔
انہوں نے کہ ہمارے سینٹرل کمیٹی کے دوستوں نے ہائی کورٹ کے اس غیر منصفانہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جہاں یہ کیس 3 مہینے چلا اور بالآخر 24 اپریل 2024 کو سپریم کورٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر تے ہوئے پاس کینڈیڈیٹس کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے یہ احکامات جاری کیے کہ بلوچستان ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کوڈل فارمیلیٹز کو پورا کرتے ہوئے جلد از جلد ان آسامیوں کو پر کرے یہاں ایک اور اہم مسئلہ کی طرف آپ لوگوں کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ بلوچستان کی موجودہ گورنمنٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو صاف صاف ماننے سے انکار کیا کبھی اسمبلی میں ڈسکس کرنے کے بہانے تو کبھی تحقیقات کے بہانے اس معاملے کو طول دیتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اس بدنیتی کو بھانپتے ہوئے پاس کینڈیڈیٹس نے 3 مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا۔ دھرنے میں وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی صاحبہ تشریف لائیں اور کینڈیڈیٹس کو باور کرایا کہ آپ لوگ دھرنا ختم کریں ،گورنمنٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق رزلٹ جاری کرتے ہوئے آپ لوگوں کے آرڈرز کرے گی جس پر کینڈیڈیٹس نے دھرنا ختم کیا اور اس کے بعد رزلٹ جاری کئے گئے ۔
بدنیت گورنمنٹ نے پھر ڈی آر سی کے معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے بلوچستان سطح پر پی آر سی بنائی جو غیر قانونی تھی ۔ پاس کینڈیڈیٹس نے اس کمیٹی کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس کے نتیجے میں حکومت مجبور ہوئی اور پی آر سی کو ختم کر تے ہوئے ڈی آر سیز کو کام جاری رکھنے کا حکم دیاتمام اضلاع میں ڈی آر سیز کا کام چل رہا تھا کہ حکومت بلوچستان نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر خالی آسامیوں کا اعلان کیا اور ایک ہی مہینے میں ان کے آرڈرز بھی جاری کیئےادھر ڈی آر سیز کا کام مکمل ہونے کے مراحل میں تھا اور کچھ اضلاع کی لسٹیں اپروول کے لیے بھی بیجھی گئیں اسی دوران ایک اور غیر متعلقہ شخص نے بشمول دیگر چند ساتھوں کے مختلف درخواستیں دیں جن میں سے ایک کا موقف تھا کہ ایف اے/ایف ایس سی والوں کو لسٹ سے نکال دیں جن کی تعلیمی کوائف مکمل نہیں ، ایک کا موقف تھا کہ یوسی کی سطح پر پہلے پروفیشنل والوں کو ترجیح دیں اس کے بعد بچی ہوئی آسامیوں کو تحصیل اور ضلع کی سطح پر پُر کیا جائے۔