کراچی میں لاپتہ بلوچ افراد لواحقین کا احتجاج جاری

0
112

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اورشہدا کے لواحقین کااحتجاجی کیمپ جاری ہےجسے 4968 دن ہوگئے۔

بی ایس او کے چیئرمین جہانگیر بلوچ سینئر وائس چیئرمین محمّد اشرف بلوچ اور کابینہ کے ساتھی کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ماہ فروری میں بھی مقبوضہ بلوچستان رياستی عتاب کا شکار رہا ویسے تو کوئی دن نہیں تھا جس دن کوئی منحوس خبر نہ سنی ہو کہ آج ریاست نے اپنے ہاتھ کو بلوچ کے خون سے رنگنے سے روک لیا ہو پورے ماہ میں اگر کسی جگہ کسی بلوچ فرزند اغوا کیا گیا تو کسی دوسری جگہ مسخ شدہ لاش ملنے کی خبر گردش کرتی رہی ہر صبح اٹھتے ہی دن کی ابتدا اور اختتام رياستی مظالم سے ہوتا رہا ریاست نے نئی حکمت عملی لاتے ہوئے اس ماہ میں ایک تو بلوچ خواتین کو اغوا کرنا شروع کر دیا تو دوسری طرف تمام مسخ شدہ لاشوں کو مختلف علاقوں میں پھینکنا شروع کیا ہے پاکستان بلوچ پرامن جدجہد کو کاؤنٹر کرنے کے لئے مزید شدت لاتے ہوئے اپنی کار رواںٔیوں میں انتہائی تیزی لایا ہے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تمام جبری لاپتہ اسیران کی عدم بازیابی کے خلاف اور اقوام متحدہ کی خاموشی اور ان کی متوجہ کرنے کے لئے لاپتہ بلوچ اسیران جو یقیناً بلوچ کا عظیم سرمایہ ہیں باحفاظت واپسی کے لئے بلوچستان بھر میں پرامن جدجہد جاری ہے اس کا مقصد بلوچ جبری لاپتہ افراد کے معاملے بلوچستان میں پاکستانی افواج کے مظالم کو عالمی دنیا کے سامنے لانا ہے اور دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے کہ وہ بلوچ نسل کشی کا نوٹس لے آج 55000 ہزار سے ساٹھ ہزار بلوچ نوجوان پاکستانی خفیہ اداروں کی تحویل میں ہیں جن کو روزانہ کی بنیاد پر تشدد کرنے کے ذریعے شہید کرکے مسخ شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہیں مگر میڈیا کے کان بہرے ہوگئے ہیں یہ استعمار کی آواز ہے یہ حاکم کی آواز ہے غاصب کی آواز ہے قابض کی آواز ہے اس سے توقع نہیں رکھنا چاہئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here