کراچی : بلوچ لاپتہ افراد لواحقین کے احتجاج کو 4949 دن مکمل

0
149

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اورشہدا کے لواحقین کااحتجاجی کیمپ جاری ہے جسے 4949 دن مکمل ہوگئے ہیں۔

کیمپ میں وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے ساتھ وی بی ایم پی کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ، جبکہ عبدالحمید زہری کی بیوی فاطمہ اور بیٹی سعیدہ حمید موجود رہے۔

کراچی سے سیاسی سماجی کارکنان سید محمد عمر، ماجد راٹھور، محمّد فضیل بلوچ، سمیع اللہ بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہزاروں بلوچوں کو جبری لاپتہ کرکے حکومتی سیکورٹی ان المناک اور سفاکانہ واقعات کی زمہ داری لینے سے انکاری ہیں، اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جبری لاپتہ بلوچوں کے لواحقین ہر فورم اور ہر حکومتی اداروں تک اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے اپنی آواز پہنچاتے رہے ہیں۔مگر بلوچوں کے درد کو سننے اور محسوس کرنے والا کوئی نہیں، جب معاملہ بلوچ جبری گمشدگیوں اور بلوچ کے اوپر ظلم کا ہو تو جمہوریت پسندوں کی جمہوریت دم توڑ جاتی ہے اور انسانی حقوق کے اداروں کو بھی سانپ سونگ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست کو بھی بین الاقوامی برادری میں بدنامی رسوائی اور جوابدہی کے مقام پر لا کھڑا کردیا گیا ہے ۔ اگرچہ پاکستانی ریاستی قوتوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگتی اور بلوچ نسل کشی فکر و عمل کا تسلسل قاںٔم رکھا گیا ہے۔ مگر اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری میں جبری لاپتہ بلوچوں کے نازک انسانی مسلے کے حل کی گونج ضرور سنائی دی جس کا عکس مختلف بین الاقوامی فورمز پر اس ضمن ہونے والے بحث مباحثے اور احتجاج مظاہرے میں نظر آیا اپنی آواز کو متعلقہ عالمی اداروں تک پہنچانے اور دنیا کا ضمیر جھنجھوڑنے کے لئے ہر بار پاکستانی ریياستی قوتوں نے اس میں رکاوٹںیں پیدا کیے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جبری لاپتہ بلوچوں کے لواحقین کی نظر سے اقوام متحدہ سمیت عدل انصاف اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور فورمز پر بلوچستان میں ڈھائے جانے مظالم سے آگاہی پر حکومتی جھوٹ کا بھانڈا پھوٹ جائے گا اور اسے عالمی دباؤ اور جوابدہی کا سامنا کرنا پڑےگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here