کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم جنس پرست ہونا کوئی جرم نہیں ہے اور اسے جرم قراردینے والے قوانین غیر منصفانہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خدا تمام بچوں سے پیار کرتا ہے اور کسی کے ساتھ تفریق نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ خدا اپنے تمام بچوں سے ویسے ہی پیا ر کرتا ہے جیسے کے وہ ہیں اس لیے ”وہ ہم جنس پرستوں کے خلاف کسی بھی تفریقی قانون سازی کی مخالفت کریں گے۔”
پوپ فرانسس نے تسلیم کیا کہ دنیا کے کچھ حصوں میں کیتھولک بشپ ایسے قوانین کی حمایت کرتے ہیں جو ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیتے ہیں یا ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے خلاف امتیازی سلوک کرتے ہیں، اور اس رویے کو ”گناہ”کے طورپر پیش کرتے ہیں حالانکہ کچھ لوگوں میں یہ رجحان سماجی پس منظر کی وجہ سے پروان چڑھتا ہے۔
انہوں نے بشپس پر زور دیا کہ وہ ہم جنس پرست افراد کے ساتھ اسی طرح مہربانی اور رحم دلی کے جذبے کا مظاہرہ کریں ”جیسا کہ خدا ہم میں ہر ایک کے ساتھ کرتا ہے۔”
پوپ فرانسس نے کہا کہ ہم جنس پرستی کے حوالے سے جرم اور گناہ کے درمیان فرق کرنے کی ضرورت ہے۔
ہم جنس پرستی کے خلاف قوانین کو ختم کرانے کے لیے سرگرم تنظیم ‘ہیومن ڈگنیٹی ٹرسٹ’ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً67 ملکوں میں رضامندی کے باوجود ہم جنس سرگرمیوں کو جرم سمجھا جاتا ہے۔ ان میں 11ملکوں میں اس کے مرتکب افراد کو موت کی سزا ہوسکتی ہے۔