بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو نے بلوچستان کے مالی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان ہماری بات سمجھ رہے ہیں متعلقہ محکمے معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہے، جس کی وجہ سے وفاق کی جانب سے سنی ان سنی کی پالیسی باعث تعجب ہے، سیلاب متاثرین آج بھی امداد کے منتظر ہیں اور ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں۔بلوچستان میں جاری مالی بحران کے حوالے سے متعدد بار وفاق کو آگاہ کرچکے ہیں۔لیکن اس بحرانی کیفیت میں مسئلے کے حل کو یقینی بنانے کی بجائے وفاق کی سنی ان سنی کی پالیسی باعث تعجب ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان اپنے ملازمین کی تنخواہیں بھی اد کرنے کے قابل نہیں رہی۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں تمام ترقیاتی کام ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔شدید سردی میں سیلاب متاثرین بحالی کے منتظر ہیں۔ ان کی بحالی بھی تاخیر کا شکار ہے۔ ہمیں ہمارا شیئر مل جائے تو اس صورتحال میں ہم اپنے متاثرین کو خود سنبھال سکتے ہیں۔وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف تو ہماری بات سمجھ رہے ہیں لیکن متعلقہ محکمے معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔جس کی وجہ سے مالی بحرانی کے حل میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی اس کے لئے ہماری وزیراعظم سے اپیل ہے کہ متعلقہ محکموں کی ٹیموں کے ہمراہ کوئٹہ آکر خود بلوچستان کے مالی بحران کا جائزہ لیں۔تاکہ اس کے تدارک کے لئے بروقت اقدامات اٹھائے جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خود سیلاب زدہ علاقوں کے متعدد دورے کرچکے ہیں انہیں حالات کا بخوبی اندازہ ہے۔وزیراعظم کے شکر گزار ہیں کہ وہ بلوچستان کا درد محسوس کرتے ہیں بلوچستان کو مشکلات سے نکالنے کے لئے وفاق نے اعلانات تو کئے لیکن ان پر تا حال عمل درآمد نہیں ہورہا۔جس کی وجہ سے ہماری بحرانی کیفیت بڑھتی جارہی ہے اور اس طرح کے رویوں سے احساس محرومی جنم لیتا ہے۔بارہا کہا ہے کہ بھیک نہیں این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کاجو شئیر ہے وہ ہمیں دیا جائے۔تاخیر سے شیئر کے ملنے کے باعث معاملات مزید خراب ہونگے۔وزیراعظم پی پی ایل سے بھی بلوچستان کے واجبات کی ادائیگی میں کردار ادا کریں۔تاکہ اس بحران سے بروقت نمٹا جاسکے۔