اسرائیلی فوج کے سبکدوش ہونے والے چیف آف اسٹاف جنرل اویو کوچاوی نے انکشاف کیا ہے کہ فوج نے گزشتہ ایک سال کے دوران ایران پر حملوں کے تین منصوبے بنائے تھے، یہ منصوبے جوہری پروگرام کے متعلق نہیں تھے بلکہ جوابی حملے کے طور پر تھے، حملوں کا مقصد جوہری تنصیبات اور جوہری تنصیبات کو مدد کرنے والے منصوبوں کو تباہ کرنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی بڑی جنگ میں داخل ہونے کی بات آتی ہے تو اضافی فوجی مقامات اور اثاثے اہداف کی فہرست میں شامل کیے جائیں گے۔ ان کا یہ بیان اسی کے مطابق ہے جو اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کوچاوی کی آخری تقریر کے بارے میں عربی میں شائع کیا تھا۔
اگلے پیر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے پہلے میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ آج ایران کے پاس چار جوہری بم بنانے کے لیے کافی افزودہ مواد موجود ہے۔ تین 20 فیصد کی سطح پر اور ایک 60 فیصد کی سطح پر ہے۔ انہوں نے حزب اللہ کو خبردار کیا کہ فوج نے اس کے لیے جارحانہ منصوبے بھی تیار کر لیے ہیں، اگر اس نے صورت حال کو مزید خراب کرنے کا فیصلہ کیا تو ان منصوبوں پر عمل کیا جائے گا۔
جنرل کوچاوی نے مزید کہا کہ ہم دو اہم چیزوں پر کام کر رہے ہیں، پہلا ایرانی میزائلوں کا پتہ لگانا تاکہ عمل درآمد کے دن ہم ان میں سے زیادہ سے زیادہ پر حملہ کریں۔ دوسرا ان میزائلوں کو بے اثر کرنے کے لیے فضائی دفاعی نظام قائم کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک عملی مفروضہ بناتے ہیں کہ ایران میں حملہ ایران کے خلاف مہم اور شمالی علاقے میں ایک مہم کا باعث بن سکتا ہے جس میں حزب اللہ شرکت کرے گی اور حزب اللہ اس مہم کی قیادت بھی کر سکتی ہے۔ اسرائیلی فوج کے کمانڈر نے کہا کہ اگر حزب اللہ جنگ میں داخل ہوئی تو اس صورت میں اسرائیل لبنان کو 50 سال پیچھے دھکیلنے کے لیے تیار ہے کیونکہ صرف مسلح تنظیم کو نشانہ بنانا کافی نہیں ہو گا۔ لبنان کے تمام بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔ کوچاوی کی دھمکیاں آج جمعہ کو سروس سے ریٹائرمنٹ سے قبل ان کے ساتھ ایک انٹرویو میں سامنے آئی ہیں۔