پاکستان میں جمہوریت کی کمزوری کا زیادہ ذمہ داراسٹبلشمنٹ ہے، رپورٹ

0
201

پاکستان میں جمہوریت اور پارلیمانی اُمور سے متعلق غیر سرکاری ادارے’پلڈاٹ’ نے سال 2022 کو پاکستان میں جمہوریت کے لیے ‘مایوس کن’ قرار دیا ہے۔

ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں پاکستان میں سیاست دانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی 70 برس سے جاری جمہوریت مخالف چالیں بے نقاب ہوئیں۔

پلڈاٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نومبر 2022 میں فوج میں کمانڈ کی تبدیلی سے صورتِ حال مختلف نظر آتی ہے، تب سے اب تک سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔اس عدم مداخلت کے فواعد شاید فوری حاصل نہ ہوں لیکن اگر اسٹیبلشمنٹ سیاست سے الگ رہنے کے عزم پر قائم رہے تو جمہوریت میں بہتری کی امید ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم اپنے طرزِ حکومت کا ذمے دار فوج کو نہیں کہا لیکن اقتدار جانے کے بعد مانا کہ انہیں فوجی حمایت حاصل تھی۔ بجٹ منظور کروانے اور چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے انہوں نے فوج سے حمایت مانگی تھی، عمران خان کی حکومت تب ختم ہوئی جب فوجی حمایت ہٹالی گئی۔

پلڈاٹ کے مطابق قومی اسمبلی وہ ایوان تھی جہاں سے عدم اعتماد کا ووٹ شروع ہوا تھا اور اسے منظور کیا گیا، لیکن اس سال کے دوران اس اسمبلی نے پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے بہت کم کام دیکھا ہے۔

اس نئی رپورٹ کے حوالے سے پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے امریکی نشریاتی ادارے ”وائس آف امریکہ“سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں صرف اسٹیبلشمنٹ ذمے دار نہیں ہے بلکہ سیاست دان بھی اس خرابی میں برابر کے شریک ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جو زیادہ طاقت ور ہوتا ہے اس کی ذمے داری بھی زیادہ ہوتی ہے، پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ فوج ہے اور انہوں نے تسلیم کیا کہ 70 برسوں میں انہوں نے سیاست میں مداخلت کی ہے، لہذا ان کی ذمے داری بھی زیادہ ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here