متحدہ عرب امارات کے مین سٹی دبئی میں سیاحت کے فروغ کیلئے شراب پر عائد 30 فیصد ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے اور اب شراب کا لائسنس بھی مفت دینے کااعلان کیاگیا ہے۔
اس اقدام کو پڑوسی خلیجی ملکوں کے مقابلے دبئی کو غیرملکیوں کے لیے زیادہ پرکشش بنانے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے۔
دبئی دنیا کے ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں شراب سب سے زیادہ مہنگی ہے۔ شراب پر ٹیکس کو ختم کرنے کا اعلان نئے سال کے موقع پر اتوار کے روز کیا گیا۔
یہ اعلان دبئی میں شراب تقسیم کرنے والی دو سرکاری کمپنیوں نے کیا اور سمجھا جاتا ہے کہ یہ فیصلہ حکمراں المکتوم خاندان کے حکم پر کیا گیا ہے۔
سرکاری حکام نے فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی اور اس حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جواب نہیں دیے۔
مالیاتی، تجارتی اور سیاحتی مرکز کے طور پر مشہور مسلم ملک دبئی تیل برآمد کرنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے۔ اس نے حالیہ عرصے میں شراب کے حوالے سے اپنے ضابطے نرم کر دیے ہیں۔ دبئی میں اب غیر مسلموں کو رمضان کے مہینے میں بھی شراب دستیاب ہے اور کورونا وائرس کی وبا میں لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کو گھروں تک شراب پہنچانے کی سہولت بھی فراہم کی گئی تھی۔
دبئی میں شراب فروخت کرنے والی کمپنی میری ٹائم اینڈ مرکنٹائل انٹرنیشنل (ایم ایم آئی) نے اتوار کے روز شراب پر عائد کیے جانے والے ٹیکس کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ کمپنی نے تاہم اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا یہ فیصلہ مستقل ہے۔
ایم ایم آئی نے البتہ ایک اشتہار میں گاہکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسی کی دکانوں سے شراب خریدیں۔ اشتہار میں کہا گیا ہے، ”اب آپ کو شراب خریدنے کے لیے امارات کے دیگر ملکوں میں جانا نہیں پڑے گا۔”