گوادر میں احتجاج جاری، 80 افراد گرفتار، مولانا ہدایت منظر سے غائب

0
123

بلوچستان کے ساحلی شہر و سی پیک حب گوادر میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور کاروبار زندگی بدستور معطل ہے۔

حق دو تحریک کے مطابق گوادر، پسنی، اورماڑہ اور دیگر علاقوں سے حق دو تحریک کے 80 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوادر میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے، ہر طرح کی آمدورفت پر پابندی ہے، حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن منظر عام سے غائب ہیں۔ تاہم وہ اس دوران سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کررہے ہیں جبکہ گوادر میں انٹرنیٹ کی سروس بند ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مولانا ایک ایسے مقام پر موجود ہیں، جہاں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے۔ غالباً مولانا نے یہ روپوشی گرفتاری سے بچنے کیلئے اختیار کی ہے۔

گوادر میں ہر طرح کا کاروبار بند ہے اور دیگر شہروں سے آمدورفت متاثر ہے، مولانا نے اگرچہ یہ کہا ہے کہ تحریک جاری رہے گی تاہم ایسی صورتحال میں انہوں نے اپنے لیے لائحہ عمل کا اعلان نہیں کیا۔

دریں اثناء حکومتی حلقوں کی طرف سے مولانا ہدایت الرحمن پر سخت تنقید کی جارہی ہے، ان کا کہنا ہے کہ مولانا ہدایت کالعدم تنظیم کے رہنماہیں امن وامان کا مسئلہ پیدا کررہے ہیں۔

انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے گوادر سمیت بیشتر ساحلی شہروں سے رابطے منقطع ہیں، اس لئے صحیح خبروں کا علم نہیں ہوا ہے۔ تاہم حق دو تحریک کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ دفعہ 144 کے باوجود احتجاج جاری ہے اور خواتین گھروں سے نکل کراحتجاج میں حصہ لے رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here