کورونا کی وبا ختم ہو چکی ہے،جرمن وائرولوجسٹ کا دعویٰ

0
222

وائرس پر تحقیقات کے جرمن ماہر کرسچن ڈورسٹن کے خیال میں کورونا وائرس کی وبا ختم ہو چکی ہے اور اب یہ ایک مقامی بیماری ہے۔ جرمن وزیر انصاف نے بھی اس وبا کے حوالے سے عائد آخری پابندیوں کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعدی بیماریوں اور وائرس کے جرمن ماہر کرسچن ڈورسٹن نے ایک مقامی اخبار ‘ٹیگسپیگل’ سے بات چیت میں کہا کہ کووڈ 19 کی وبا کو اب ختم سمجھنے پر غور کیا جا سکتا ہے کیونکہ اب یہ ایک مقامی بیماری ہے۔

برلن کے چیریٹی یونیورسٹی ہسپتال میں شعبہ وائرولوجی کے سربراہ نے عالمی وبا کے پیچھے کورونا وائرس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ”ہم اس موسم سرما میں سارس-کووڈ 2 کی پہلی مقامی لہر کا سامنا کر رہے ہیں، میرے اندازے کے مطابق وبا اب ختم ہو چکی ہے۔” 

پیر کے روز شائع ہونے والے تبصروں میں ڈورسٹن نے کہا کہ اس موسم سرما کے بعد، آبادی میں قوت مدافعت اتنی وسیع اور لچکدار ہو جائے گی کہ گرمیوں کے دوران وائرس کے پھیلنے کا امکان بہت کم ہو گا۔

اس دوران انتہائی نگہداشت زمرے کے معالج کرسچن کاراگیانیڈز، جو جرمنی میں کووڈ 19 کے ماہرین پر مشتمل کونسل کے رکن بھی ہیں، نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر موسم سرما کے بعد یہ وبائی مرض ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے ایک مقامی میڈیا ادارے کے ساتھ انٹرویو کے دوران کہا، ”میں توقع کرتا ہوں کہ عالمی وبا اب تیزی سے اپنا راستہ طے کر لے گی۔”

ان کا کہنا تھا کہ گرچہ کووڈ 19 کی ایک یا دو چھوٹی لہروں کا اب بھی امکان ہے، تاہم مجموعی آبادی کی قوت مدافعت اتنی ٹھوس ہو چکی ہے کہ  انتہائی نگہداشت والے یونٹوں میں اب کووڈ 19 کی وبا میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی تعداد نمایاں طور پر کافی کم ہے۔

ڈورسٹن نے جرمنی اور دیگر یورپی ممالک میں ویکسینیشن مہم کی کامیابی کو کورونا وبا کے خاتمے کی اہم وجہ قرار دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر چین میں ایسا نہیں ہے، جہاں اس وقت کورونا وائرس کا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔

ڈورسٹن نے کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کا بھی دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر احتیاطی تدابیر کے طور پر کچھ بھی نہ کیا گیا ہوتا، تو جرمنی میں ڈیلٹا کی لہروں میں دس لاکھ یا اس سے بھی زیادہ اموات ہو چکی ہوتیں۔ وائرس کا ڈیلٹا ویریئنٹ سن 2021 کے وسط میں جرمنی پہنچا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here