شام میں ترکیہ کی فوجی کارروائی سے خطہ عدم استحکام سے دوچارہوگا،امریکی جنرل

0
156

مشرقِ اوسطیٰ کے لیے امریکاکے اعلیٰ فوجی جنرل اورسینٹ کام کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے جمعرات کو ایک بیان میں کہاکہ شام میں ترکیہ کی زمینی فوجی کارروائی سے پوراخطہ مزید عدم استحکام سے دوچارہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ”میں اس کے بارے میں بہت فکرمند ہوں کیونکہ یہ کارروائی خطے کوغیرمستحکم کرسکتی ہے اورہمارے ایس ڈی ایف (شامی جمہوری فورسز)کے شراکت داروں کو (داعش کی حراستی) جیلوں سے دورکرسکتی ہے۔شمالی شام میں ان کی قریباً 28 جیلیں ہیں“۔

ترک افواج نے حال ہی میں شام اورعراق میں کردوں کے ٹھکانوں پربھی بمباری کی ہے اور ان حملوں کو استنبول میں نومبرمیں ہونے والے بم حملے کے ناگزیرردعمل سے منسوب کیا ہے۔ ترکیہ نے اس حملے کا الزام کرد ملیشیا پرعائد کیا تھاجبکہ کردوں نے اس کی سختی سے تردید کی تھی۔

لیکن امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے کہا ہے کہ غیر مربوط فوجی کارروائیوں سے عراق کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہے اور اس نے انقرہ کو باربار متنبہ کیا ہے کہ وہ شام میں کردوں کے خلاف زمینی کارروائی نہ کرے۔

جنرل کوریلا نے جمعرات کو ٹیلی فون پر ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا:”اس کی وجہ سے وہ ان [جیلوں ] سے نکل سکتے ہیں اورانھیں خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔انھوں نے جنوری میں داعش کے قریباً چارہزارقیدیوں کے جیلیں توڑکرفرارکی طرف اشارہ کیا۔

کوریلا نے کہا کہ ترکیہ کے حملے سے الہول کیمپ کی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔یہ کیمپ داعش کے ہمدردوں اورخاندانوں سے بھرا ہوا ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس کیمپ میں رہنے والوں کی تعداد 55,000 کے لگ بھگ ہے۔ان میں قریباً 90 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔

کوریلا نے کہا:”ہم کشیدہ صورت حال کو کم کرنے اورترکوں کے ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے جو کچھ بھی کرسکتے ہیں،وہ اہم ہوگا“۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here