نیب نے کس پر کتنا دباؤ ڈالنا ہے یہ فیصلہ جنرل باجوہ کرتے تھے، عمران خان

0
105

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے کہ نیب نے کس پر کب اور کتنا دباؤ ڈالنا ہے اور کب چھوڑنا ہے اور کب قید کرنا ہے، ہم بالکل بے بس تھے، وزیراعظم بے بس بیٹھا تھا۔

اسلام آباد میں منعقدہ ’رول آف لا کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سازش کے تحت ملک میں رجیم چینج کی اور اپنے تمام مقدمات ختم کروائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے دور میں ان کیسز پر پوری کوشش کی کیونکہ ان کے مقدمات میچور تھے لیکن نیب کے اندر سے ہمیں کہتے تھے پیچھے سے اجازت نہیں ہے اور پیچھے سے جنرل باجوہ اجازت نہیں دیتے تھے۔‘

انھوں نے کہا کہ وکلا کو ملک کی خاطر اپنی ذمہ داری نبھانی پڑے گی، این آر او اپنی کرسی بچانے کے لیے ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کرپشن چھپانے کے لیے بلیک میل کرتے ہیں، جو جنرل پرویز مشرف نے دیا تھا اور اس مرتبہ جنرل باجوہ نے کیا۔

عمران خان نے کہا کہ کوئی مقدس گائے نہیں ہے جو اپنے آپ کو قانون کے اوپر بٹھا دیتے ہیں اور ملک میں سب کے سامنے مذاق ہوتا ہے۔

اپنے ویڈیو خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں وسائل کی موجودگی کے باوجود قانون کی حکمرانی کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا اور اس کے لیے عدلیہ اور وکلا کا بڑا اہم کردار ہے۔ ملک کو دلدل سے صرف ایک چیز قانون کی حکمرانی ہی نکال سکتی ہے

انھوں نے کہا کہ لوگوں کو بڑی غلط فہمی ہے کہ معاشی طور پر ایک دم ایشین ٹائیگر بن جائیں گے، چین کی طرح ترقی کر سکتے ہیں، لاہور کو پیرس بنا سکتے ہیں لیکن جب تک ملک کے اندر انصاف اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے تو کوئی ملک خوش حال نہیں ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی وسائل کے باوجود کسی ملک میں قانون کی حکمرانی کے بغیر خوش حالی نہیں دیکھی، پاکستان میں گزشتہ آٹھ ماہ سے قانون کی حکمرانی کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو کبھی ایسے چیلنج کا سامنا نہیں رہا جو آج ہے، کاروباری برادری، کسان، مزدور سمیت تمام طبقے آج خوف زدہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات بڑی تشویش ناک ہے کہ پچھلے سات سے آٹھ ماہ میں ساڑھے سات لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، یہ تعداد گزشتہ ادوار کے مقابلے میں تقریباً سات گنا زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کے لیے وکلا کی بڑی ذمہ داری ہے قانون کی حکمرانی کو عدلیہ اور وکیل برقرار رکھتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ چین کو مغرب جمہوریت معاشرہ نہیں کہتا لیکن صدر شی جن پنگ نے 450 وزیروں کو آٹھ سال میں کرپشن پر جیلوں میں ڈالا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here