فوجی کارروائیوں میں مکران کو شدید نشانہ بنایا جا رہا ہے،ماماقدیر

0
171

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کے لواحقین کی احتجاجی کیمپ جاری ہے جسے اب تک 4893 دن ہوگئے ہیں۔

نیشنل پارٹی کے سابقہ ضلعی صدر حاجی نیاز لانگو اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پروی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ بلوچستان پر پاکستانی قوتوں کا صرف چین ہی نہیں لوٹا بلکہ انہیں مزید سفاک بنا دیا ہے جس کا وحشیانہ مظاہرہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جنگی قوانین اصولوں کو پامال کرتے ہوئے بلوچ نسل کش فوجی کارروائیوں میں لائی جانے والی شدت کی صورت کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان فوجی کارروائیوں میں عام بلوچ آبادیوں پر بہیمانہ بمباری،گھروں کو نذر آتش کرنا،خواتین،بچوں وبوڑھوں سمیت نہتے بلوچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا اور انہیں اٹھا کر جبری غائب کرنا پھر ان کی تشدد زدہ مسخ لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے ویرانوں میں پھینکنا اور اپنے زرخرید کارندوں کے ذریعے بلوچ طلبا، نوجوانوں سیاسی کارکنوں،دانشوروں سمیت مختلف شعبہ ء زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کی ٹارگٹ کلنگ کرنا، جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں کے نام پر شہید کرنا اور دیگر بلوچ نسل کش اقدامات شامل ہیں۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسزز کی ان سفاکانہ کارروائیوں کو پوری دنیا جنگی جرائم تسلیم کرتے ہوئے اس کی فوری روک تھام کا زور دے رہی مگر ریاستی فورسزز اور حکمران قوتیں بلوچ پرامن جدجہد کی کامیابیوں کے صدمے سے اس قدر گہری ہو چکی ہیں کہ انھیں روکنے والی کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی ہے اس فوجی کارروائیوں میں مکران کو شدید نشانہ بنایا جا رہا ہے یہیصورتحال اگرچہ کوہلو ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر کی ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصہ سے مکران میں بلا توقف درپے فوجی کاررائیوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جس میں فضائی بمباری اور زمینی کاروائی دونوں ذرائع کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here