بلوچستان کورواں مالی سال کے دوران پاکستان کے وفاقی حکومت کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنے والی رقم میں 30ارب روپے کم ملنے کے باعث بلوچستان کا مالی بحران شدت اختیار کررہا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے محصولات بہتر نہ کئے گئے تو بلوچستان حکومت ملازمین کو تنخواہیں بھی ادا نہیں کر سکے گی۔
نیوز ایجنسی”این این آئی“ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کو رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ یعنی نومبر 2022تک وفاق کی جانب سے 131ارب روپے ملنے تھے تاہم بلوچستان کو اب تک صرف 101ارب روپے ملے ہیں اس طرح گزشتہ پانچ ماہ میں وفاق کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت ہر ماہ 5سے 8ارب روپے کم ملے اور مجموعی طور پر پانچ ماہ کے دوران بلوچستان کو 30ارب روپے کم ملے ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان حکومت مالی بحران کا شکار ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بلوچستان کو گزشتہ مالی سال 2021-22کے دوران این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنے والی رقم سے11.2ارب روپے کم ملے تھے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت بلوچستان کے 9.09فیصد حصے کو آئینی تحفظ حاصل ہے اور یہ حصہ کسی بھی صورت کم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی وفاقبلوچستان کو کم ادائیگیاں کر سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر بلوچستان حکومت کو وفاق سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنے والی رقم کم ملنے کا سلسلہ جاری رہا تو بلوچستان مزید مالی بحران کا شکار ہوسکتا ہے اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی رک سکتی ہیں۔
دوسری جانب کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو بھی وفاقی حکومت سے فوری طورپر نئے این ایف سی ایوارڈ کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران قدوس بزنجوکا کہناتھا کہ نیا این ایف سی ایوارڈ وقت اور حالات کی ضرورت ہے، اورصوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت سینئر آئینی طور پردئیے گئے مقررہ وقت پر ملنا چاہیے۔
واضح رہے کہ رواں سال آنے والے سیلاب کے دوران بلوچستان حکومت کی جانب سے 8 ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ کرنے کا دعویٰ کیا گیا جبکہ بلوچستان کو تاحال وفاق کی جانب سے سیلاب زدگان کی بحالی اور امداد کی مد میں بھی خاطر خواہ رقم نہیں مل پائی جس سیبلوچستان حکومت کو سیلاب زدگان کی بحالی کے کاموں میں مشکلات درپیش ہونے کے ساتھ ساتھ ترقیاتی کاموں کو سرانجام دینے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔