اہلیان ماشکیل نے ریکوڈک پروجیکٹ کیلئے ماشکیل سے پانی فراہمی کیلئے جاری این او سی منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ماشکیل کے سیاسی و قبائلی شخصیات حاجی دولت خان ریکی، سابقہ ڈسٹرکٹ ممبر حاجی عبدالسلام ریکی، میر امام بخش ریکی حاجی رسول بخش سنجرزئی، مولانا حق نواز ریکی، حاجی عبدالواحد ریکی، حاجی قاضی عبدالقیوم ناروئی، حاجی غوث بخش ریکی، محمد ابراہیم ریکی حاجی ظریف ریکی حاجی محمد ریکی و دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ریکوڈک پروجیکٹ کے لئے ماشکیل کے ایریا میں بڑی تعداد میں بورنگ لگا کر پروجیکٹ کے لئے بڑے پیمانے پر پانی سپلائی کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو کہ حیران کن ہے۔
انھوں نے کہا کہ ماشکیل پورے بلوچستان میں پسماندہ ترین علاقہ ہے۔ماشکیل میں نہ کوئی فیکٹریاں ہیں اور نہ ہی پروجیکٹس اور نہ عوام کو صحت تعلیم سمیت کوئی اور بنیادی سہولیات میسر ہیں،۔
انھوں نے کہا کہ ترقیاتی پروجیکٹس کو سراہتے ہیں مگر اپنے علاقے کے مفاد کے مدمقابل کسی بھی پروجیکٹ کو مسترد کرتے ہیں، ہم سمیت تمام برادری قبائل ماشکیل کے سیاسی سماجی شخصیات اور عوام ریکوڈک پروجیکٹ کو ماشکیل کا پانی نہیں دینگے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کا ذریعہ معاش کجھوروں کے درختوں اور زمینداری سے وابستہ ہے۔علاقے میں سینکڑوں زرعی ٹیوب ویلز زمینداری کے لگے ہوئے ہیں مگر اب ریکوڈک منصوبے کے لیے پانی فراہمی کے لیے ماشکیل کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر بور لگانے کا منصوبہ بناکر ماشکیل کے پانی کو نکال کر ماشکیل کو ویران کردینا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انھوں نے آخر میں حکام بالا ڈپٹی کمشنر واشک کمشنر رخشان سے سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر جاری شدہ این او سی کینسل کی جائے اور علاقے کے اجتماعی مفاد میں فیصلے کئے جائیں۔