عالمگیر وبا کے اس سخت آزمائش میں ہمیں متحد رہنا ہوگا،پوپ فرانسس

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پوپ فرانسس نے سینٹ پیٹرزبیسیلیکا کے خالی ہال سے اپنے ایسٹر کے خطاب میں کہا کہ پوری دنیا اس وقت عذاب سے گذر رہی ہے اور وقت کا تقاضا ہے ہم سب متحد رہیں۔ لاتعقی، خود غرضی، نفاق اور ایک دوسرے کو معاف کرنا، ایسے الفاظ نہیں جو صرف آج کے لیے ہیں، بلکہ ان پر ہمیشہ عمل کرنا ہو گا۔ اس وقت عالم گیر انسانی خاندان کو اس وبا کی وجہ سے سخت آزمائش کا سامنا ہے۔

پوپ کے خطاب کے وقت سینٹ پیٹرز بیسیلیکا میں چند حاضرین موجود تھے۔پوپ نے کرونا کے مرض میں ہلاک ہونے والوں اور ان کے خاندان والوں کے لیے خصوصی دعا کی۔

پوپ نے ان ڈاکٹروں، نرسوں اور ہیلتھ ورکرز کو خراج تحسین پیش کیا جو اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا یہ وبا نہ صرف جسمانی نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ اقتصادی مسائل بھی پیدا کر رہی ہے۔ اس نے لوگوں کو ایک دوسرے الگ تھلگ کر دیا ہے۔ ان حالات میں لوگ ایک طرف اپنے قریبی خاندان والوں کے قریب آ گئے ہیں تو دوسری طرف ان کے سامنے غیر یقینی مستقبل ہے۔ ان کا روزگار خطرے میں پڑ چکا ہے۔

پوپ فرانسس نے مزید کہا کہ سیاسی لیڈروں کو چاہیے کہ وہ مشترکہ مفادات کے لیے کام کریں اور تمام لوگوں کو وسائل اور مواقع فراہم کریں تاکہ سب لوگ با عزت زندگی گذار سکیں۔

پوپ نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر بین الاقوامی پابندیوں کو نرم کر دینا چاہیے، تاکہ جن ملکوں پر پابندیاں عائد ہیں، وہاں کے عوام کو مناسب مدد مل سکے۔

پوپ فرانسس نے یورپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ باہمی اتحاد سے دوبارہ کھڑا ہوا۔ اس نے اپنی سابقہ دشمنیاں بھلا دیں تھیں۔ اب بھی یورپی یونین کے سامنے ایک چیلنج ہے۔ صرف اسی کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا اس کی جانب دیکھ رہی ہے اور اسے یک جہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی رقابتیں ختم کر کے دوبارہ طاقت حاصل کرنا ہو گی۔ انہیں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے ایک خاندان کے طور رہنا ہو گا۔

Share This Article
Leave a Comment