بلوچستان کے علاقے سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ نوجوان عجاب یلانزئی کے بھائی اور بھابھی نے فورسز کی جارحیت سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔
تفصیلات کے مطابق 23 اکتوبر کو سی ٹی ڈی کے ہاتھوں اغواء میں لیے گئے شفقت یلانزئی کے ماما جبکہ 26 اکتوبر کو ایف سی کے ہاتھوں جبراً حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے عجاب یلانزئی کے بھائی لطف اللہ یلانزئی نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ خودکشی کرکے زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کی جانب سے ان کے خاندان پر ہونے والے حالیہ جارحیت اور مسلسل فوجی چھاپوں سے تنگ آکر پہلے عجاب یلانزئی کی بھابھی نے خودکشی کرلی جسے دیکھ کر بعد میں ان کے بھائی نے بھی عدم برداشت ہوکر اپنی ذندگی کا خاتمہ کرلیا۔
واضح رہے کہ شفقت یلانزئی اور عجاب یلانزئی پر سی ٹی ڈی کی جانب سے جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں کہ دونوں نوجوان خاران میں سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی کے قتل میں ملوث ہیں جبکہ شفقت یلانزئی کو اس کیس میں مرکزی ملزم بتایا گیا ہے۔
شفقت یلانزئی کے فیملی کے مطابق جس وقت محمد نور مسکانزئی کا قتل ہوا شفقت اس وقت اپنے گھر میں موجود تھا، سی ٹی ڈی کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے اور وہ خانہ پری کررہی ہے۔
23 اکتوبر کو شفقت یلانزئی کی جبری گمشدگی کے بعد 26 اکتوبر کو ایف سی نے ان کے ماما عجاب پلانزئی کو فون کرکے کیمپ بلایا، عجاب یلانزئی کیمپ پہنچنے کے بعد خود ایف سی کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہوگئے۔
خاندان میں دونوں نوجوانوں کی گمشدگی اور ان پر لگائے گئے تمام جھوٹے الزامات کے علاوہ خاران شہر اور آبائی گاؤں میں موجود ان کے گھروں پر مسلسل فوجی چھاپوں سے ان کی فیملی سخت ذہنی دباؤ اور ٹارچر کا شکار ہے۔
اسی سلسلے میں آج عدم برداشت ہوکر عجاب یلانزئی کے بھائی اور بھابھی نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔