ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے صحافی اسدعلی طور کی گاڑی حادثے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر اپنے تین سلسلہ وار ٹویٹ میں اسے ایک شرمناک اور بزدلانہ حملہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں صحافی اسد علی طورکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس افسوسناک واقعہ کا علم ہوا کہ آپکی کارکوہائی وے پراتنی زوردارٹکرماری گئی کہ آپکی گاڑی نے کئی قلابازیاں کھائیں۔اللہ کافضل وکرم ہے کہ اس نے آپ کی والدہ محترمہ اورچاہنے والوں کی دعاؤں کے طفیل آپ کوسلامت رکھا۔
انہوں نے کہا کہ میں اس شرمناک اور بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اورساتھ ساتھ ایک سوال کرتا ہوں کہ پاکستان کیا ایک محفوظ ملک ہے یا کہ فاشسٹ ملک ہے؟پاکستان میں قانون و آئین کی عمل داری کا اطلاق سب پریکساں طور پر ہوتا ہے۔
قائد الطاف حسین نے سوال کیا کہ کیاپاکستان کی تمام عدالتوں کے دروازے تمام پاکستانیوں کیلئے یکساں طورپررات دن،چھٹی والے دنوں میں بھی اُسی طرح کھلے رہتے ہیں جس طرح 2 فیصد اشرافیہ کیلئے کھلے رہتے ہیں؟
آخر میں انہوں نے صحافی اسدطور سے د ردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اپنا بہت خیال رکھیں۔
واضع رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں ایک گاڈی نے اسد علی طور کے گاڈی کوٹکر ماری جس سے صحافی کی گاڑی کھلابازیاں کھاکر الٹ گئی لیکن اسدطور معجزانہ طور پر محفوظ رہے اور گاڈی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
اسد علی طور، بلوچ مسنگ پرسنز،بلوچ اسٹوڈنٹس سمیت دیگر انسانی حقوق خلاف ورزیوں کے ایشوز پر رپورٹنگ کرتے ہیں اور پاکستانی فوج کے سیاست میں مداخلت کے عمل پرایک ناقد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اس پر اس سے قبل بھی اس کے رہائش کا پر حملہ ہوا ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ حملہ آور آئی ایس آئی کے تھے جو ہنوز پکڑے نہیں گئے۔