آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان پھر سے سرحدی جھڑپیں شروع

0
224

آذربائیجان اور آرمینیا کی فوجیں نگورنو کاراباخ کے علاقے میں ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہی ہیں، جس سے 2020 کی جنگ کے بعد کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ فریقین نے اس اشتعال انگیزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان پیر کی رات کو ایک بار پھر سے لڑائی بھڑک اٹھی۔ اس حوالے سے فریقین نے دوجانب کے توپ خانوں سے شدید گولہ باری کی اطلاعات دی ہیں۔

یہ لڑائی آذربائیجان کے اندر واقع نگورنو کاراباخ کے اس علاقے میں شروع ہوئی ہے، جس پر آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسندوں نے سن 1991 میں قبضہ کر لیا تھا اور پھر اسے ایک علیحدہ جمہوری ریاست ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد اس علاقے کا نام آرت ساخ پڑ گیا تھا۔

منگل کی صبح سویرے ایک پریس بریفنگ کے دوران آرمینیا کی وزارت دفاع کے ترجمان آرم توروسیان نے کہا کہ لڑائی جاری رہنے کی وجہ سے صورت حال ”انتہائی کشیدہ” ہے۔

دونوں ہی ممالک کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے دوسری جانب سے ہونے والی اشتعال انگیزی کے خلاف متناسب جوابی کارروائی شروع کی ہے۔

آرمینیا کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا، ”منگل کو صبح تقریبا ًایک بجے کے بعد آذربائیجان نے توپ خانے اور بڑی صلاحیت والے آتشیں اسلحے کے ساتھ، گورس، سوٹک اور جرموک کے شہروں کی سمت میں آرمینیائی فوجی ٹھکانوں پر شدید گولہ باری کی۔”

لیکن آذربائیجان نے آرمینیائی افواج پر یہ الزام عائد کیا کہ اس نے پیر کی رات کو سرحدی اضلاع دشکیسان، کیلبازار اور لاشین کے قریب بڑی تعداد میں بارودی سرنگیں بچھانے کے ساتھ ہی ہتھیار جمع کر کے ”بڑے پیمانے پر تخریبی کارروائیاں ” شروع کی تھیں۔

آذربائیجان کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس کی افواج نے آرمینیائی فوج کی اشتعال انگیزی کے رد عمل میں، جو جوابی اقدامات کیے ہیں، وہ مقامی سطح کے ہیں اور ان کا مقصد اس عسکری ساز و سامان کو نشانہ بنانا ہے، جو فائرنگ کے مقامات سے استعمال میں لائے جا رہے ہیں۔”

آرمینیائی فورسز کا کہنا ہے کہ انہوں نے حملے کے جواب میں ”متناسب” جوابی کارروائی کی۔ تاہم آذربائیجان کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کی فوج، ”آرمینیا کی متعدد فوجی یونٹوں کی طرف سے مارٹر سمیت مختلف صلاحیتوں کے ہتھیاروں سے ہونے والی شدید گولہ باری کی زد میں آئے۔”

دونوں ہی ممالک نے ان جھڑپوں میں اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے، تاہم کتنے افراد مارے گئے اس تعداد کی تصدیق نہیں کی گئی۔

نگورنو کاراباخ کے علاقے میں آرمینیائی نسل کے لوگ آباد رہے ہیں، جس پر حالیہ دہائیوں میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان دو جنگیں ہو چکی ہیں۔

اس علاقے پر پہلے آذربائیجان کا کنٹرولتھا تاہم تقریباً 30 برسوں تک آرمینیائی علیحدگی پسندوں کے قبضے میں رہا۔ لیکن سن 2020 میں چھے ہفتے کی جنگ کے بعد آذربائیجان نے اس کے بیشتر حصے پر اپنا کنٹرول دوبارہ بحال کر لیا اور پھر روس کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد یہ علاقہ آذربائیجان کو سونپ دیا گیا۔

گزشتہ ہفتے آرمینیا نے آذربائیجان پر سرحدی فائرنگ کے تبادلے میں اس کے ایک فوجی کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ لیکن آذربائیجان کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں آرمینیا کی فوج بھی اس کے فوجیوں پر فائرنگ کرتی رہی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here