بلوچ لاپتہ افرادکے احتجاجی کیمپ کو 4726 دن ہوگئے

0
172

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اورشہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4726 دن ہوگئے۔

پی ٹی ایم شال کے آغا زبیر شاہ ولی کاکڑ اور دیگر عہدیداروں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ فرزندوں کے جبری اغوا اور لاپتہ بلوچ اسیران کے حراستی شہادت کے معاملے پر کام کرنے والی سرگرم تنظیم وی بی ایم پی نے اپنی مکمل اور جامع رپورٹ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے بلوچستان میں فوری مداخلت کی اپیل کردی کہ بلوچستان آگ اور خون کی ہولی کھیلی جاری ہے 2001 سے لیکر اب تک مجموعی طور پر 20000 بیس سے زاہد جبری لاپتہ بلوچ اسیران کی مسخ شدہ لاشیں مل چکی ہیں۔چھ ماہ کے دوران 63 لاپتہ اسیران کا حراستی شہادت نادانستہ یا اتفاقیہ نہیں بلکہ ایک انتہاء مضبوط اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ اسیران کی حراستی شہادت کے ان واقعات میں پاکستانی پارلیمنٹ پاکستان کی عکسری قوت سیاسی قوتیں اور پاکستانی عدلیہ کہیں بلواستہ کہیں بلواسط ملوث ہیں۔

ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی سرگرم اداروں متاثرہ خاندانوں عینی شاہدین بلوچ سیاسی جماعتوں سول سوئساٹی قابل اعتماد ذرائع تصدیق شدہ میڈیارپورٹس اور بلوچ عوام کء مدد تعاون سے جمع کردہ حقائق’ معلومات سے اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ بلوچستان بھر سے ملنے والی تمام مسخ شدہ لاشیں ان بلوچ جبری لاپتہ اسیران کی ہیں۔جنہیں پاکستانی خفیہ ایجنسیاں اور ایف سی’ سی ٹی ڈی شہادت سے پہلے مختلف علاقوں جبری اغوا کے غائب کر دیتی ہے اور بعدازاں ان جبری اغوا شدہ بلوچوں کی انتہاء تشدہ زدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں۔ جنہیں فوجی اذیت گاہوں میں شدید جسمانی ٹارچر اور الیکٹرک شاکیں دینے کے بعد نیم مردہ حالت میں کن پٹی سر سینے اور آنکھوں پر گولیاں مارکر بے دردی سے شید کیا جارہے۔ حراستی شہادت کا نشانہ بننے والوں ‘ جو لاشئیں شناخت ہو کر تدفین کر دی گیں ہیں ان میں سے بیشتر افراد کے ہاتھوں پر ہتھکڑیوں سے جھکڑنے کے نیشانات کے ساتھ ساتھ سیگریٹ سے جلانے کے داغ آنکھوں پر بے خوابی کے علامات رگوں پر بجلی کے کرنٹ کے واضح شواہد موجود تھے اور بعض شہدا کی جموں پر خنجر گھو نپنے کے گہرے زخم بھی پائے گئے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here