امریکی اسپیکر نینسی پیلوسی تائیوان پہنچ گئیں

0
216

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی فوجی طیارے میں تائیوان پہنچ گئیں جو کہ 25 برس بعد کسی امریکی عہدیدار کا پہلا دورہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کی قیادت میں امریکی وفد تائی پے کے مرکز میں سونگشن ہوائی اڈے پر امریکی ایئر فورس کے طیارے سے اترا جہاں تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو اور تائیوان میں اعلیٰ امریکی نمائندہ سینڈرا اوڈکرک نے ان کا استقبال کیا۔

نینسی پیلوسی نے تائیوان پہنچنے کے فوراً بعد ایک بیان میں کہا کہ ہمارے کانگریسی وفد کا دورہ تائیوان میں فعال جمہوریت کی حمایت کے لیے امریکا کے غیر متزلزل عزم کی نشاندہی ہے۔

تائیوان کے 2 کروڑ 30 لاکھ عوام کے ساتھ امریکا کی یکجہتی آج پہلے سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ دنیا کو آمریت اور جمہوریت کے درمیان انتخاب کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی عہدیدار نینسی پیلوسی ایشیا کے چار ممالک کے دورے پر ہے، جس میں سنگاپور، ملائیشیا، جنوبی کوریا اور جاپان شامل تھے جبکہ اس سے قبل تائیوان میں اس کے رکنے کا اعلان نہیں کیا گیا تھا لیکن تائیوان کا دورہ متوقع تھا۔

چینی جنگی طیاروں نے منگل کے روز اس کی آمد سے قبل آبنائے تائیوان کو تقسیم کرنے والی لکیر پر اڑانیں بھریں، کیونکہ چین کی قیادت نے نینسی پیلوسی کے دورے پر امریکا کو خبردار کیا تھا۔

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے منگل کو اپنے تازہ بیان میں کہا کہ تائیوان کے معاملے پر آگ سے کھیلنے والے امریکی سیاست دان کو کوئی اچھا انجام نہیں ملے گا۔

امریکا نے پیر کو کہا تھا کہ اسے چینیوں کی سیبری ریٹلنگ سے خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔

نینسی پیلوسی کے سفر سے واقف ایک شخص نے بتایا کہ ان کی زیادہ تر ملاقاتیں شیڈول ہیں، صدر تسائی انگ وین کے ساتھ ہے جب کہ بدھ کو وہ کارکنوں کے ایک گروپ سے ملاقات کریں گے جو چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہیں۔

تائیوان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ انہوں نے نینسی پیلوسی کے سفری منصوبوں کی اطلاعات پر کوئی بات نہیں کی جبکہ اس کے دفتر نے بھی خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔

منگل کی رات تائیوان کی بلند ترین عمارت تائی پے 101 ’تائیوان میں خوش آمدید اسپیکر نینسی پیلوسی‘ کے پیغامات سے جگمگا اٹھی تھی۔

اس سے قبل چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوئیا چن ینگ نے کہا تھا کہ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلیوسی کی طرف سے تائیوان کے متوقع دورے کے حوالے سے امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے پیر کے روز شدید قیاس آرائیوں کے دوران سنگاپور سے چار ایشیائی ممالک کے دورے کا آغاز کیا تھا اور خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وہ تائیوان کا دورہ کرکے بیجنگ کی ناراضی مول سکتی ہیں۔

چینی وزیر خارجہ وانگ یی کی طرف سے نینسی پیلوسی کا نام لیے بغیر وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تائیوان کے معاملے پر امریکا کی جانب سے اعتماد کی خلاف ورزی کرنا قابل مذمت ہے۔

بیجنگ نے خودمختار جزیرے تائیوان کو اپنا حصہ تسلیم کرتا ہے اور اعادہ کرتا رہا ہے کہ وہ ایک دن جزیرے پر قابض ہوگا اور اگر ضرورت پڑی تو طاقت کا استعمال بھی کرے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ چین تائیوان کو عالمی سطح پر تنہا رکھنے کی کوشش میں مصروف ہے اور ان ممالک کی مخالفت کرتا ہے جو تائیوان سے سرکاری سطح پر تعلقات رکھتے ہیں۔

تاہم، گزشتہ ہفتے چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر جو بائیڈن سے بات کرتے ہوئے تائیوان کے معاملے پر امریکا کو خبردار کیا تھا کہ آگ سے کھیلنے سے گریز کریں۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ نینسی پیلوسی جہاں چاہیں جانے کا حق رکھتی ہیں۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بیجنگ کے لیے امریکا کی دیرینہ پالیسیوں کے مطابق ممکنہ دورے کو کسی قسم کے بحران میں تبدیل کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر نیوٹ گنگرچ 1997 میں تائیوان کا دورہ کرنے والے آخری عہدیدار تھے۔

جان کربی نے انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین ممکنہ طور پر فوجی اشتعال انگیزی کی تیاری کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نینسی پیلوسی ایک فوجی طیارے پر سفر کر رہی ہیں اور جبکہ واشنگٹن کو براہ راست حملے کا خوف نہیں لیکن اس سے غلطی کے داؤ پر لگا ہوا ہے۔

تاہم جان کربی نے اس بات کی وضاحت کی تائیوان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کا مطلب ہے تائی پے کی اپنی خود مختار حکومت کی حمایت کرنا جبکہ بیجنگ کو سفارتی طور پر تسلیم کرنا اور تائیوان کی طرف سے آزادی کے باضابطہ اعلان یا چین کے زبردستی قبضے کی مخالفت کرنا ہے۔

دریں اثنا، ماسکو نے کہا کہ وہ چین کے ساتھ مکمل طور پر یک جہتی کا اظہار کرتا ہے اور نینسی پیلوسی کے دورے کے امکان کو خالص اشتعال انگیزی قرار دیا۔

اس سے قبل چین نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کرنے سے انکار کیا تھا مگر دوسری طرف اس پر مغربی پابندیوں کے علاوہ کیف کو ہتھیاروں کی فروخت کو فروغ دے کر کریملن کو سفارتی کور فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here