پاکستان میں جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل

0
200

پاکستان کی وفاقی حکومت نے جبری گمشدیوں سے متعلق پالیسی پر غور کرنے کے لیے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

وفاقی حکومت کی طرف سے یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے گمشدگیوں سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران حکومتی سربراہان سے سوال کیا تھا کہ اس بات کی وضاحت کریں کہ ’جبری گمشدگیاں‘ ریاست کی حکمت عملی کیسے بنی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی کی سربراہی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ کریں گے، جبکہ اس کے دیگر اراکین میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت شازیہ مری، وزیر مواصلات اسعد محمود، وزیر دفاع پیداوار محمد اسرار ترین، وزیر بحری امور فیصل علی سبزواری اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ شامل ہیں۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی سفارشات اور رپورٹ مزید غور کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کی جائیں گی، جبکہ وزارت داخلہ کمیٹی کو سیکریٹریل معاونت فراہم کرے گی۔

وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ کمیٹی کو نامور ماہر قانون، انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں اور دیگر اراکین کو کمیٹی میں شامل کرنے کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ یہ پیشرفت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے اتوار کے روز 15 صفحات پر مشتمل ایک حکم نامے کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں وفاقی حکومت کو سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف اور ان کے بعد ملک کے چیف ایگزیکٹوز بشمول عمران خان اور موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی کی غیر اعلانیہ منظوری سے متعلق نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

عدالت نے یہ احکامات صحافی مدثر محمود نارو اور دیگر پانچ افراد کی گمشدگی سے متعلق کیس میں ان کی درخواستیں حتمی دلائل کے لیے مقرر ہونے کے بعد دیے، تاہم وفاقی حکومت نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

اپنے حکم میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف اور تمام جانشین چیف ایگزیکٹوز یعنی سابقہ اور موجودہ وزرائے اعظم اپنے متعلقہ حلف نامے جمع کرائیں گے جن میں بتایا جائے کہ عدالت ان کے خلاف غیر اعلانیہ طور پر جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی کی منظوری اور اس طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص مسلح افواج کی شمولیت کی اجازت دے کر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے پر آئین کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں کارروائی کا حکم کیوں نہیں دے سکتی۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنی سوانح حیات ‘اِن دی لائن آف فائر’ میں واضح اعتراف کیا ہے کہ ’جبری گمشدگیاں‘ ریاست کی غیر اعلانیہ پالیسی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here