بلوچی زبان کے مشہور لوک گلوکار تاج بلیدی اس جہان فانی سے رخصت کر گئے۔
”دی بلوچستان پوسٹ“ کے جاری کردہ خبر کے مطابق رِندی داستانوں کی ادائیگی پر عبور رکھنے والے فنکار تاج بلیدی ایک لمبے عرصے تک عرضہ جگر کے مرض میں مبتلا تھے۔
وہ بلوچی اور سندھی زبان میں گلوکاری کرتے تھے۔ تاج بلیدی کا تعلق بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی سے تھا تاہم وہ چند سال قبل سندھ کے ضلع کشمور منتقل ہوگئے تھے۔
انہوں نے 9 سال کی عمر میں لوک گلوکاری کا آغاز کیا اور وہ گزشتہ 40 سال سے لوک گلوکاری سے وابستہ ہیں۔
تاج بلیدی نے استاد مرید بلیدی سے گلوکاری سیکھی اور انہیں ان کی شاندار گلوکاری کے باعث ماضی میں ایوارڈ و انعامات بھی ملتے رہیں۔
انہوں نے اپنے علاج کے لیے تمام قیمتی سامان اور گھر کی اشیا فروخت کی۔
دو سال قبل تاج بلیدی کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر بلوچستان میں سوشل میڈیا پر ان کی مالی مدد کی مہم چلائی گئی، جس کا نوٹس لیتے ہوئے جام حکومت نے ان کے لیے 3 لاکھ روپے کی امداد منظور کی تھی لیکن انکے قریبی ذرائع کے مطابق جو آخری وقت تک انکو نہیں ملے ۔
دوسری جانب استاد سجو خان نے اپنے ایک وڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچی زبان کے مشہور لوک فنکار استاد تاج بلیدی جو کے کینسر کے موزی مرض سے لڑتے لڑتے جان کی بازی ہار گیا، فنکار ملک و قوم کا اثاثہ ہوتا ہے یہ حکومتیں بلوچستان کی غیر توجہ کی وجہ سے غریب فنکار سرکاری ہسپتال میں انتقال کر گئیں ۔
استاد سچو خان نے حکومت سے بیمار فنکاروں کو سپورٹ کرنے کی اپیل کی۔