بلوچستان کے ضلع شیرانی کے جنگلات میں ایک اور مقام پر آگ بھڑک اٹھی ہے،آتشزدگی کے باعث 3افراد ہلاک جبکہ 3زخمی ہوگئے ہیں۔
شیرانی کے ڈپٹی کمشنر اعجاز احمد کے مطابق تینوں افراد چلغوزوں کے جلتے ہوئے درخت گرنے سے ہلاک ہوئے۔
کہا جارہا ہے کہ آگ لگنے سے چلغوزوں کے ہزاروں درخت بھی جھلس کر ناکارہ ہوگئے۔
ڈویژنل فاریسٹ افسر عتیق کاکڑ کے مطابق بلوچستان کے ضلع شیرانی کے جنگلات میں ایک اور مقام پر آگ بھڑک اٹھی ہے، شرغلگئی کے علاقے میں لگنے والی آگ زیادہ شدید اورخطرناک ہے، آگ پر قابو پانے کیلئے پی ڈی ایم اے، محکمہ جنگلات اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر بہت بلندی سے پانی کا اسپرے کررہا ہے جس سے آگ بجھانے میں کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔
واضح رہے ضلع شیرانی میں آسمانی بجلی گرنے سے 8روز قبل جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی تھی اور ایک ہفتے کے دوران جنگلات میں آگ لگنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔
عتیق کاکڑ نے بتایا کہ ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا، لیویز، محکمہ جنگلات اور علاقہ مکین آگ پر قابو پانے کی کوششیں کررہے ہیں، آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف 7افراد خود آگ میں پھنس گئے، جن میں سے 3افراد جاں بحق اور 3زخمی ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مقامی رضاکاروں کا ایک گروپ آگ پر قابو پانے کے لیے پہاڑی علاقے میں پہنچ گیا تھا لیکن وہ ہولناک آگ کے سامنے کچھ کرنے میں ناکام رہے۔
آگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے چاروں افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور ان کی حالت مستحکم ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ‘شدید آگ لگنے کے مقام سے 7 کلومیٹر کے دائرے میں پھیلی ہوئی ہے۔’
عہدیدار نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اب بارش ہی اب ہماری واحد امید ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ آگ مزید علاقوں کو لپیٹ میں لے سکتی ہے اور خیبر پختونخوا کے جنوبی حصوں تک پھیل سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتِ بلوچستان کو چاہیے کہ وہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر وفاقی اداروں سے آگ پر قابو پانے میں مدد کرنے کی درخواست کرے۔