پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ گزشتہ 2 روز کے دوران لندن میں وزیر اعظم شہباز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور پارٹی سربراہ نواز شریف کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران زیر بحث آنے والے مسائل اور حل حتمی فیصلے تک پہنچنے سے قبل حکومت کے اتحادیوں کے سامنے رکھے جائیں گے اور حکومت آئندہ 48 گھنٹوں میں عوام کو اعتماد میں لے گی۔
خواجہ آصف نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لینے تک ہم کسی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچ پائیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما لندن میں ہونے والے کابینہ اجلاسوں میں کیے گئے اہم فیصلوں کے بارے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور میڈیا سے صرف مبہم الفاظ میں بات کررہے ہیں۔
تاہم اجلاس میں موجود ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کو ایک مشکل کشمکش کا سامنا ہے، ایندھن کی قیمتیں بڑھائیں یا پھر معاملات عبوری سیٹ اپ کے حوالے کردیں، اگرچہ پارٹی میں بیشتر لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، تاہم ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اس تجویز کے خلاف ہیں، ذرائع نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں قبل از وقت انتخابات ہی واحد ممکنہ امکان ہے۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ لندن میں جو بھی بات چیت ہوئی اسے تمام اتحادیوں کے سامنے رکھا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہم ایک اتحادی حکومت ہیں، ہم اکیلے فیصلے کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کیونکہ صرف مسلم لیگ (ن) ہی نہیں بلکہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی-ایف، بی این پی-مینگل، بی اے پی، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتیں بھی اس میں حصہ دار ہیں۔
انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ حکومت دباؤ میں ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دباؤ ہے تو پاکستانی عوام کی جانب سے ہو سکتا ہے، یہ ان کا حق ہے، وہ آئین اور قانون کے مطابق اصل حکمران ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہم اور ہمارے اتحادی شراکت دار اپنا کیس پاکستان کے عوام کے سامنے رکھیں گے اور اگلے 48 گھنٹوں میں انہیں اعتماد میں لیں گے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیر ریلوے سعد رفیق نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ موجودہ حکومت دیوار سے لگی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ بہت جلد آپ ہمیں کُھل کر کھیلتا دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کے حامیوں کو پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ بالکل واضح ہے اور یہ کیسے ہوگا؟ یہ چند روز میں پتا چل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے نواز شریف کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی جس میں ملک کی معاشی صورتحال سمیت عمران خان کی جانب سے پاکستانیوں کو لگنے والے زخم اور معاشی تباہی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور حل بھی تجویز کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بارے میں بھی بات کی ہے کہ کس طرح ملک اور قوم کو تقسیم کیا جا رہا ہے، عمران خان مذہب کارڈ، پھر کرپشن کا کارڈ کھیلتے رہے اور جب دونوں سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہے تو انہوں نے غداری کارڈ کھیلنا شروع کردیا، یہ ٹھیک نہیں ہے۔