بارود | ساجدبلوچ

0
402

اگر آپ پاکستان کی نقطہ نظر سے دیکھیں جہاں اس کے مقتدر کہتے ہیں کہ چند بلوچ ناراض ہیں اور وہ مسلح جدوجہد کے ذریعے اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں جہاں وہ پاکستان کے “دشمنوں”بالخصوص ہندوستان سے مال بٹورکر “اسلام ” کے قلعے پر حملہ آورہوتے ہیں۔ مزید ان کا کہنا یے کہ بلوچ مزاحمت کار اس مال میں سے ایک حصہ سڑکوں پر سراپاءاحتجاج خواتین اور بچوں کے لیے وقف کرتے ہیں جو “مال”لے کر پاکستان کی بدنامی کا خوامخواہ سبب بن رہے ہیں ورنہ انہیں اس ریاست الہی میں کوئی دکھ ،کوئی تکلیف، کوئی رنج نہیں۔

اگرآپ حقیقت کی عینک لگاکر دیکھیں جہاں جبری قبضہ اور اس کے بعد پاکستانی ریاست کی جانب سے ڈھائے جانے والی ظلم و بربریت سے بلوچ بذات خود بارود بن چکاہے۔ آپ سمی کا اندازِ بیان دیکھیں جو آپ کی آنکھوں میں آنکھ ملاکر بات کرتی ہے، ان کی آنکھوں میں دکھائی دینے والے شعلیں سے کم ہیں کیا؟ نہیں، جناب اس سے ملنے سے گریز کیجیے اس کی آنکھیں کسی بھی وقت سکہ رائج الوقت کی بنیادیں اکھاڑ سکتی ہیں۔

آپ مہرنگ کی زبان کو دیکھیں، اُس کی زبان بارود سے کم نہیں ہے، اُس کی زبان کسی بھی وقت کسی چورائے پہ ایٹم بن کے تیرے ایونوں کو زمین بوس کر کے آپ کی تباہی کا باعث بن سکتی ہیں۔خیرمہرنگ پھربھی پڑھی لکھی ہے ، تقریر کے ہنرپہ بخوبی دسترس رکھتی ہے۔ کہیں نہ کہیں تقریر کے جوہردکھاکر اپنی بڑاس نکال سکتی ہے۔ خوفزدہ رہنا زرینہ کی خاموشی سے، یقین کریں ،میں جب زرینہ کے بارے میں سوچتاہوں تو روح تک کانپ اُٹھتا ہے یہ لڑکی توسراپا بارود ہے، یہ کسی بھی وقت بھڑک سکتی ہے یہ اگر بھڑک اٹھی تو پورا پاکستان جل کر راکھ کا ڈیر بن جائے گا۔

میری بات مانیں تو پہلے سے اس کا کوئی بندوبست کریں ،آپ کی بھلائی اسی میں ہے کہ اس لڑکی کو اٹھا کر کسی سمندر میں پھینک دیں تو یہ ملک بچ سکتا ہے ورنہ آپ کا وجود خطرے سے خالی نہیں ہے اور ایسی بہت سی لڑکیاں ہیں جو اس سے پہلے یہ نہیں جانتے تھے کہ کوئی ایسا راستہ بھی ہے اب تو شاری نے یہ راہ کچھ اس طرح واہ کردیا کہ لوگ دنگ رہ گئے ،اب کسی بھی وقت کہیں بھی کوئی بانڑی ،کوئی حانی، کوئی ماہین، کوئی صد گنج شاری بن کر آپ پر ٹوٹ سکتی ہے۔ اب تو ہر بلوچ کے دل، گردے پھیپھڑے اور دماغ ، بارود سے بھرے پڑے ہیں کسی بھی وقت، کہیں بھی تیری فنا کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس مسئلے کا کوئی حل کسی کو بھی نظر نہیں آتاہے سوائے اس کے کہ یا تو آپ بلوچ کےوجودکا خاتمہ کریں یا یہ ملک چھوڑ کر اپنے بچھی کچھی عزت کو غنیمت جان کر یہاں سے نکل جائیں۔۔۔

***

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here