خاران میں 7ہزار سال پرانے آثار قدیمہ بلڈوز

0
664

بلوچستان کے ضلع خاران جوکوئٹہ سے 325کلومیٹر دور واقع ہے میں وفاقی محتسب نے چھ سے سات ہزار سال قدیم اور نایاب ”ھر و گوک”اور ”گروک دم ”کے نقصان پہنچانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری مداخلت اور تحقیقات کے لیے خط لکھ دیا۔

ان تاریخی مقامات کو نقصان پہنچانے پر علاقے کے لوگوں میں سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

عوامی اور سماجی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ تاریخی مقامات کو مزید تباہ ہونے سے بچانے کے لیے حکومت سنجیدگی سے اقدامات اٹھائے اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔

بلوچستان کا ضلع خاران قبل ازیں ریاست خاران کے طور پر اپنی جداگانہ حیثیت رکھتا تھا۔

یہ خطہ جس میں خاران اور واشک اضلاع شامل ہیں۔دنیا کے قدیم ترین اور نایاب تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے۔

ھر و گوک اور گروک دم کو کلیدی آثار قدیمہ کے مقامات کے طور تسلیم کیا گیا ہے۔

مذکورہ مقامات بلوچستان اور پاکستان کی مشترکہ ورثہ ہیں۔

ان مقامات کو برطانوی تاریخ دان ہنری پوٹنگر اور سر مارک آوریل سٹین نے ان تاریخی اہمیت کے حامل مقامات کو دنیا سے روشناس کرایا اور ان مقامات کی تاریخی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے ان کو اپنے قبضے میں لے کر ان کو قومی ورثا قرار دیا۔

گزشتہ روز ایک مستند ٹیم نے ھر و گوک سائٹ کا وزٹ کیا تو سائیٹ کو مکمل بلڈوزر کرکے تباہ کر دیا گیا اور ساتھ ہی قیمتی نوادرات کو لوٹنے سمیت مٹی کو تعمیراتی کاموں میں استعمال کیا گیا۔

اس کے علاہ آدھے کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گروک دم کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

وفاقی محتسب نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام اور ضلعی انتظامیہ کو سائیٹ کو محفوظ بنانے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔ اور ساتھ ہی ذمہ داروں کے خلاف بلوچستان نوادرات ایکٹ 2014 کے تحت کاروائی کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی شفارش کی۔

ساتھ ہی نوشکی، خاران، واشک اور چاغی انتظامیہ کو تاریخی مقامات کو مزید تجاوزات روکنے اور نقصان رسانی سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here