وفاقی کابینہ آج حلف اٹھائیگی،بی این پی مینگل کا حکومت کا حصہ نہ بننے کا اعلان

0
328

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ آج حلف اٹھائے گی۔لیکن بی این پی مینگل نے چاغی واقعہ کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا ہے۔

چیئرمین سینیٹ و قائم مقام صدر صادق سنجرانی کابینہ سے حلف لیں گے، کابینہ میں 30 وفاقی وزرا اور4 وزرائے مملکت حلف اٹھائیں گے۔

(ن) لیگ کے خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، ایاز صادق، خرم دستگیر، راناتنویر،مریم اورنگزیب، سعدرفیق اور جاوید لطیف بھی حلف اٹھائیں گے۔

پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ، نوید قمر، شیری رحمان، شازیہ مری کابینہ میں شامل ہیں جب کہ ایم کیو ایم کے امین الحق اور فیصل سبزواری کابینہ کا حصہ ہوں گے۔

جے یو آئی (ف) کے اسعد محمود،بی اے پی کے اسرار ترین، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، طارق بشیر چیمہ حلف اٹھائیں گے جب کہ عائشہ غوث پاشا، حنا ربانی کھر، عبدالرحمان کانجو اور مصطفیٰ نواز وزیر مملکت ہوں گے۔

قمر زمان کائرہ، انجینئر امیر مقام اور مفتاح اسماعیل وزیراعظم کے مشیر ہوں گے۔

دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے اراکین نے چاغی میں مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے معاملے پر قومی اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بلوچستان میں فوجی آپریشن جاری رہے تو پارٹی کے لیے حکومت کا حصہ بننا مشکل ہو جائے گا۔

یہ معاملہ بی این پی-مینگل کے آغا حسن بلوچ کی جانب سے اس وقت اٹھایا گیا جب اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے ارکان کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت دی۔

آغا حسن بلوچ نے سب سے پہلے ایوان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’16 اپریل کو چاغی کے مقام پر ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جب سیکورٹی فورسز نے نہتے اور مظلوم بلوچوں پر فائرنگ کی جس میں 6 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیشہ کی طرح ماضی کا رویہ ترک نہیں کیا گیا، آج (پیر کو) ایک بار پھر پرامن معصوم بلوچ مظاہرین پر گولیاں چلائی گئیں جس کے نتیجے میں مزید ہلاکتیں ہوئیں‘۔

بی این پی مینگل کے رکن اسمبلی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بلوچ عوام 1947 سے ماورائے عدالت قتل کا نشانہ بن رہے ہیں اور آج بھی ایسا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سب سے سستی چیز بلوچ عوام کا خون ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی این پی مینگل کے لیے بلوچ عوام ہر چیز سے زیادہ اہم ہیں۔

آغا حسن بلوچ نے پارٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ ایوان واک آؤٹ کرنے سے قبل کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو بہت زیادہ اختیارات کیوں دیے گئے ہیں؟ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور واک آؤٹ کرتے ہیں، ان حالات میں ہم حکومت میں کیسے رہ سکتے ہیں؟

تقریباً ایک گھنٹے کے بعد اسپیکر نے ایاز صادق اور بلوچستان کے کچھ دیگر ارکان اسمبلی کو بی این پی مینگل کے ارکان کو واپس لانے کے لیے بھیجا لیکن غالباً اس وقت تک احتجاج کرنے والے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس سے جا چکے تھے۔

بلوچستان میں جاری آپریشنز اور لاپتہ افراد کا معاملہ بی این پی-مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے بھی ہفتہ کو اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران اٹھایا تھا، اختر مینگل نے وزیر اعظم سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ لاپتہ افراد کا مسئلہ عیدالفطر سے پہلے حل کر لیں، جس میں صرف 2 ہفتے باقی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here