قدوس بزنجو باپ کے نئے پارلیمانی لیڈر مقرر

0
233

بلوچستان کی کٹھ پتلی مخلوط حکومت میں شامل اسٹیبلشمنٹ کی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے پارلیمانی رہنما کے عہدے سے ظہور بلیدی کو ہٹا کر کٹھ وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو کو پارٹی کا نیا پارلیمانی رہنما مقرر کیا گیا ہے۔

نئے پارلیمانی رہنما کی تقرری کے لیے پارٹی کے 14 اراکین نے بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ میں ایک درخواست دی تھی۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان اور وزیر برائے مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ پارٹی کے مجموعی 24 اراکین میں سے وزیراعلیٰ کو پارلیمانی رہنما مقرر کرنے کے لیے 16 اراکین کی حمایت حاصل تھی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پارٹی میں اندرونی اختلافات کے باعث قدوس بزنجو اسمبلی کے اندر بھی پارٹی پر اپنی گرفت کو مظبوط کرنا چاہتے ہیں۔

سنہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد پارٹی میں دوسری مرتبہ پارلیمانی رہنما کی تبدیلی بلوچستان کے سینیئر صحافی اورتجزیہ کار عبدالخالق رند کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں گروہ بندی ہے اور اس کے سارے ارکان ایک صفحے پر نہیں ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پہلے جام کمال وزیر اعلیٰ ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی رہنما بھی تھے لیکن اختلافات کے باعث جہاں انھیں وزارت اعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا گیا وہیں ان کی جگہ پر ظہور بلیدی کو پارٹی کا پارلیمانی لیڈر بھی مقرر کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ قدوس بزنجو اور ظہور بلیدی میں اختلافات پیدا ہوگئے اس لیے ظہور بلیدی دوبارہ پارٹی میں جام کمال کیمپ میں گئے۔ انھوں نے بتایا ظہور بلیدی کی بغاوت کے باعث ان کو ہٹا کر قدوس بزنجو کو پارٹی کا پارلیمانی رہنما مقرر کیا گیا۔

تجزیہ کار عبدالخالق رند نے بتایا کہ قدوس بزنجو اسمبلی کے اندر اور باہر پارٹی پراپنی گرفت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اس لیے پارلیمانی رہنما کو تبدیل کیا گیا۔

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار رضاالرحمان کا بھی ماننا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ پارٹی پر اپنی گرفت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی کے ذریعے یہ دکھایا گیا کہ پارٹی کے اندر بھی قدوس بزنجو کو اکثریت حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی کے لیے جو درخواست دائر کی گئی تھی اس پر 14 اراکین کے دستخط تھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھیں سپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی کی حمایت بھی حاصل ہے۔

اس لحاظ سے ان کو پارٹی کے 24 اراکین میں سے 16 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ وفاق میں تبدیلی کے بعد بلوچستان میں بھی تبدیلی کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں لیکن تاحال قدوس بزنجو کی پوزیشن مضبوط ہے کیونکہ ان کو اپنی پارٹی اور اتحادیوں کی حمایت کے علاوہ حزب اختلاف میں شامل جمیعت العلمااسلام ف اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی بھی حمایت حاصل ہے۔

رضاالرحمان نے کہا کہ جب تک قدوس بزنجو کو حزب اختلاف میں جے یو آئی ف اور بی این پی کی حمایت حاصل رہے گی تو ان کی حکومت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔ تاہم ان میں سے کسی جماعت کی حمایت ترک کرنے سے ان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here