پاکستان سپریم کورٹ کا صدارتی ریفرنس پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ

0
254

پاکستان کی سپریم کورٹ نے صدرِ مملکت کی جانب سے کسی سیاسی پارٹی سے منحرف اراکین کے ووٹ کی حیثیت جاننے کے لیے عدالتِ عظمیٰ کو بھیجے گئے ریفرنس پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس منیب اختر نے صدارتی ریفرنس کے حوالے سے سماعت کی۔ عدالت نے لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ لارجر بینچ 24 مارچ سے اس معاملے پر سماعت شروع کرے گا۔

اس موقعے پر عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ عدالت کے پاس پارلیمان کی کارروائی روکنے سے متعلق کوئی اختیارات نہیں ہیں۔

اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سارا قومی اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے اور بہتر ہوگا کہ اسمبلی کی جنگ اسمبلی کے اندر لڑی جائے۔

انھوں نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کسی بھی فریق کے حقوق متاثر نہ ہوں۔

جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت سے کہا کہ ’ہم نے او آئی سی کے احترام میں 23 کو ہونے والا جلسہ 27 مارچ تک ملتوی کیا ہے۔ یہ کہہ رہے ہیں کہ جو اراکین ووٹ ڈالنے جائیں وہ جھتے سے گزر کر جائیں گے اور آئیں گے۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ‘جھتے سے گزر کر آنا جانا نہیں ہو سکتا، یہ ہم نہیں ہونے دیں گے۔‘ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ‘ڈی چوک سے جتنا دور حکومت رہے گی اتنا ہی ہم بھی رہیں گے۔‘

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ‘جو بھی احتجاج اور جلسے ہوں ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے ہوں۔ ایک جماعت جہاں جلسہ کر رہی ہو وہاں دوسری کو اجازت نہیں ہوگی۔ دونوں فریقین کے جلسوں کی ٹائمنگ الگ ہو تاکہ تصادم نہ ہوسکے۔‘

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آئین کے آرٹیکل 63 اے سے متعلق کہا کہ کسی کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا کوئی سوال ریفرنس میں نہیں اٹھایا گیا۔

عداالت نے کہا کہ صدارتی ریفرنس پر حکومتی اتحادیوں کو نوٹس نہیں کر رہے ہیں، تمام جماعتیں تحریری طور پر اپنا مؤقف دیں گی۔

چیف جسٹس کے مطابق‘موجودہ حالات میں حکومت کا موقف بہت بہتر نظر آ رہا ہے۔ تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر باقاعدہ کارروائی شروع ہونے سے قبل صدر عارف علوی نے پارٹی سے منحرف اراکین کے ووٹ کی حیثیت جاننے کے لیے پیر کی صبح سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجا تھا۔

یہ صدارتی ریفرنس وزیراعظم عمران خان کے مشورے پر بھیجا گیا، جس کی بنیاد تحریک انصاف کے سربراہ کی طرف سے ایسے 14 اراکین کو شوکاز نوٹس ہے، جس میں ان سے پارٹی سے انحراف سے متعلق وضاحت طلب کی گئی ہے۔

صدر عارف علوی نے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’ریفرنس کچھ ممبران پارلیمنٹ کے انحراف کی خبروں، ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر فائل کیا گیا ہے۔‘

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے ان اراکین نے اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمران خان کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔

سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسملبی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ عدالت سے ‘ہماری التجا تھی کہ (قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے) آئین اور قانون کی جو مدت تعین تھی اس کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ 25 مارچ کا مطلب یہ ہے کہ یہ اجلاس 14 دن بعد بلایا جا رہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سپیکر نے او آئی سی کی آڑ میں جو قانون شکنی کی ہے وہ معاملہ عدالت عظمیٰ کے پاس ہے، میں تبصرہ نہیں کروں گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here