اقوام متحدہ کے کمیشنر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں سے کم وقت کے دوران، جب سے یوکرین میں جنگ کا آغاز ہوا ہے، 1200 سے زیادہ عام شہری ہدف بن چکے ہیں۔
ان میں کم از کم 406 افراد ہلاک اور 801 زخمی عام شہری شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر زخمی ہونے والے افراد باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے دونتسک اور لوہانسک میں پائے گئے ہیں۔
یہ تخمینہ ایک محتاط اندازہ ہے اور تنظیم کا ماننا ہے اصل متاثرین کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
جنگ کے دوران عام شہریوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تعداد کی تصدیق کرنا ایک انتہائی مشکل عمل ہے۔
گذشتہ ویک اینڈ پر افرام متحدہ کے کمشنر برائے پناہ گزین فلیپو گرانڈی نے کہا تھا کہ 15 لاکھ سے زیادہ لوگ یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ بحران جلد ہی یورپ میں دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے بڑا پناہ گزین بحران بنتا جا رہا ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہِ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 16 طبعی مراکز کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
ان حملوں میں کم از کم نو افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوچکے ہیں جن میں سات لوگ طبعی عملے کے تھے۔
ان حملوں کے علاوہ دیگر حملوں میں طبعی مراکز کو نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کا عمل ابھی جاری ہے۔
ٹوئٹر پر ایک پیغام میں تنظیم کا کہنا تھا کہ وہ ان حملوں کی شدت سے مذمت کرتے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ‘طبعی مراکز پر حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔‘