روس کے ساتھ مذاکرات میں مطلوبہ نتائج نہیں حاصل ہوئے، یوکرینی صدر

0
285

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے 28 فروری کو یوکرین کے ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک ویڈیو خطاب میں کہا ہے کہ یوکرین کو روس کے ساتھ مذاکرات سے کوئی مطلوبہ نتائج نہیں ملے۔

انھوں نے کہا کہ روس نے اپنا موقف واضح کر دیا ہے، ہم نے جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی خواہشات کا ظہار کیا ہے اور ہمیں کچھ اشارے ملے ہیں۔

زیلنسکی نے کہا ’جب یہ وفد کیؤ واپس آئے گا تو ہم مذاکرات کے اگلے دور کے متعلق فیصلہ کریں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران روس نے حملے جاری رکھے۔

زیلنسکی نے کہا ’مجھے یقین ہے کہ روس صرف دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن میں انھیں کہنا چاہتا ہوں کہ اپنا وقت ضائع نہ کریں کیونکہ ہم اس طرح کے حربوں کو نہیں مانتے۔‘

دوسری جانب یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے دارالحکومت کیؤ پر دوبارہ حملہ شروع کر دیا ہے۔

یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف کی فیس بک پوسٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ’کیؤ کے ارد گرد حالات بدستور کشیدہ ہیں۔‘

پوسٹ میں کہا گیا ہے ’دشمن فوجی اور سویلین اہداف پر گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے۔‘

پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس ’ریپبلک آف بیلاروس کے اعلیٰ تربیت یافتہ فوجی یونٹوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے‘ اور بیلاروس کی فضائی حدود کو یوکرین پر فضائی حملوں کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس سے قبل پیر کو امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ اسے ابھی تک بیلاروس کے فوجیوں کی نقل و حرکت کے کوئی اشارے نہیں ملے۔

یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے جنوب میں میکولائیو اور نیو کافووکا کے درمیان واقع شہر خیرسون پر حملہ شروع کر دیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق دشمن ہوائی اڈے سے نکولائیو ہائی وے اور کولڈ سٹوریج پلانٹ کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے۔ یوکرین کے ریاستی ادارے برائے سپیشل کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن پروٹیکشن نے اس حوالے سے اپنے ٹیلیگرام چینل پر اطلاع دی ہے۔

خیرسون کی ریاستی انتظامیہ نے بھی فیس بک پر لکھا ہے کہ شہر کو روسی فوجیوں نے گھیر لیا ہے تاہم ابھی تک اس پر قبضہ نہیں ہوا۔

شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے شہر کے داخلی راستوں پر چوکیاں بنا لی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here