رب نے انسان کو انسان سے غلامی کے لیے طاقت دیا ہے اور شعور دیا ہے جب کوہی اسے استمال نہیں کر سکتا تو وہ انسان غلامی کی زندگی جیا کریگا۔ ہم دیکھیں اپنے آپ پر سے ہمیں یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ ہم غلامی کی زندگی جی رہیں ہیں ہمیں اس غلامی سے جب نجات ملی گی، تب ہم اپنی طاقت اور شعور کا استمال اصل جگہ پر کریں گے جہاں ہمیں کوئی پہچان سکے کہ اس قوم کو کوئی اتنی آسانی سے غلام ہرگز نہیں بنا سکتا جس وطن کے سپوت اپنے سینے پہ بارود باندھ کر بے خوف موت کو گلے لگا کے امر ہوں۔
مجھے تب یہ سمجھ آیا جب جنرل اسلم جیسی ہستی ریحان جسے وطن زدے کو قابض فوج اور اُسکے ساتھ اُسکا شانا بشانا کڑے ہونے والے چین کو سبق دینے کے لئیے ریحان جان کو اُس پر ایک قہر بنا کے روانہ تھا وہاں دشمن کے کہیں فوجی ریحان کےسینے پر بندھے ہوے بارود کی زد میں آئے تو مجھے علم ہوا کہ ایسا ظالم ریاست کبھی بھی پیدا نہیں ہوگا کہ وہ ریحان جان کے وطن پر اپنی حکُومت جمائے۔
یہ پاکستان کا ادھورا خواب کبھی مکمل نہیں ہوگا کہ بلوچستان کو بلوچوں سے بے مراد کریں۔ اس سے پہلے کہ وطن زادے اُسکا نام ونشان مٹا دینگے یہ وہ بلوچستان ہے جس نے اسلم جیسے بہادر پیدا کیا ہے، یہ وہ بلوچستان ہے جس نے اللہ نظر پیدا کیا ہے،جو بے خوف اس بلوچستان پر مر مٹتے ہیں۔ استاد اسلم کے شہید ہونے کے بعد پاکستان یہ سمجھا کہ اب بلوچستان میں کوئی بغاوت نہیں ہوگی اسے کیا خبر کہ یہ سب اسلم کے پیداوار ہیں سلمان ھمل کی شکل میں، سربلند کی شکل میں۔ تم پر قہر بن کے ٹوٹینگے تمہیں بلوچستان سے بگا کے نکال دینگے ۔.
یہ وہ پاکستان ہے جس نے بنگالیوں کے خلاف جنگ کے بعد ۹۳ ہزار پاکستانی فوجی خوف کی زد میں آ کر اپنے پتلونوں کو چوڑ کر واپس پاکستان میں آ کر اپنی زندگی بچانے کےلئیے آئیں۔ اس بزدل فوج میں کہاں دم ہوگا کہ وہ بلوچ اور بلوچستان کو آسانی سے اپنا حصہ بنائے۔
اب بلوچ نوجوان سمجھ چکے ہیں کہ ہمیں غلام بنایا گیا ہے ایک بزدل ناپاک ریاست نے اُس ریاست سے ہم اپنے حق اور بقا کے لیے با آسانی مرینگے اور ہماری منزل مجید بریگیڈ ہے۔
مجیدبرگیڈ بلوچ قوم کی امید ہے یہ ضرور اپنا رنگ دیکھائے گا ایک دن وہ رنگ ہماری آزادی ہوگی جس کے لیے ہم کہیں سالوں سے جنگ لڑ رہے ہیں کہیں بلوچ سپوتوں نے اپنی قیمتی جان کی قربانی دی ہے اور دینگے۔
انقلاب ایک درخت کی طرح ہے جیسے ایک درخت کو جتنا پانی دیں وہ اُتنا ہی مضبوط ہو جاتا ہے اسی طرح انقلاب خون مانگتا ہے انہیں جتنا ہی خون دیں گے وہ اتنا ہی مضبوط ہوجاتا ہے اور مجھے یقین ہے بلوچستان کے جاں نثار کبھی اپنی قوم کو مایوس نہیں کریں گے وہ آخری دم تک اور آخری گولی تک دشمن کی سامنے ایک پہاڑ کی طرح کڑے رہیں گے۔
مجید برگیڈ زندہ باد