بلوچستان کے علاقے نوشکی،خاران شور اور گرد و نواح میں پاکستانی فورسز کی بھاری تعداد گن شپ ہیلی کواپٹروں اور ڈرون طیاروں کے ساتھ زمینی و فضائی گشت کررہے ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق ایک خونی آپریشن کی تیاری کے ساتھ فورسز پہاڑی سلسلوں میں بھی پیش قدمی کررہی ہے۔
مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ آج بروزجمعہ علی الصبح ڈرون طیارے فضا میں گشت کر رہے ہیں اور فورسز کی بڑی تعداد بھی مذکورہ علاقوں میں موجود ہے۔
ڈرون طیاروں اور فورسز کی بڑی تعداد میں نقل حرکت سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
واضع رہے کہ نوشکی وپنجگور میں فورسز ہیڈ کوارٹرز پر بلوچ آزادی پسند فدائین کے حملوں کے بعد نوشکی و پنجگور میں فوجی جارحیت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اوراب تک درجنوں افراد کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔
آج جاری آپریشن میں تاحال کسی قسم کی گرفتاری و جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع پنجگور سے فورسز نے ایک اور نوجوان فنکار اور سماجی کارکن کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والے نوجوان کی شناخت مسرور عمر کے نام سے ہوئی ہے جو پنجگور گرمکان کا رہائشی ہے۔
سول سوسائٹی پنجگور کے مطابق مسرور عمر ایک خوش اخلاق،خوش آواز فنکاراور سماجی کارکن ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم متعلقہ اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ مسرور عمر کو رہا کریں۔