پاکستانی فوج کے ترجمان آئی ایس پی آرنے بلوچستان کے علاقے پنجگور اور نوشکی میں بی ایل اے کے مجید بریگیڈ فدائین کی فورسز کے ہیڈ کوارٹرز پر حملوں کے نتیجے میں محض 9 فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے نوشکی اور پنجگور میں فوری کارروائی کر کے دونوں حملوں کو پسپا کیا، جس کے بعد نوشکی میں نو حملہ آور ہلاک جبکہ اس دوران ایک افسر سمیت چار فوجی بھی ہلاک ہوئے۔
اعلامیے میں مزید دعویٰ کہا گیا ہے کہ دوسری جانب ’پنجگور میں فائرنگ کے شدید تبادلے کے بعد حملہ آوروں کے حملے کو پسپا کیا گیا اور کچھحملہ آور علاقے سے بھاگ گئے۔
’بھاگنے والوں میں سے چار کو ہلاک کیا گیا جبکہ دیگر چار کا گھیراؤ کیا گیا جنھیں آج ہلاک کیا گیا ہے کیونکہ وہ ہتھیار ڈالنے سے انکاری تھے۔‘
آئی ایس پی آر کے دعوے کے مطابق ‘پنجگور میں 72 گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس آپریشن میں پانچ فوجی ہلاک ہوئے اور چھ زخمی ہیں۔’
آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ ‘ان حملوں سے منسلک تین حملہ آوروں کو گذشتہ روز بالگتر اور کیچ میں ہلاک کیا گیا تھا جن میں سے دو انتہائی مطلوب تھے۔’
واضع رہے کہ بی ایل اے کے ترجمان کا کہناہے کہ دونوں حملوں میں مجید بریگیڈکے 16فدائین شہیدہوئے جبکہ سینکڑوں فوجی اہلکارہلاک ہوئے۔ جس کی تصدیق میدان جنگ میں موجود فدائین کی وہ آڈیو ٹیپس ہیں جنہیں وقفے وقفے سے بی ایل اے جاری کرتا رہا ہے جن میں فدائین اپنی آنکھوں کے سامنے پڑے سینکڑوں کی لاشوں کی موجودگی کی تصدیق کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر عام صارفین کی جانب سے جاری کئے گئے خبریں،تصاویراورویڈیو فوٹیجزسے پاکستان کے باشعور طبقے پنجگور اور نوشکی کے حوالے سے آئی ایس پی آر کے بیان کوگمراہ کن قرار دے رہے ہیں۔اوروہ اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ تین دنوں سے جاری ان حملوں میں سیکورٹی فورسز کی بھاری جانی نقصان ہوا ہے لیکن اہلکاروں کی ہلاکتوں اور دیگر نقصانات کو چھپایا جارہا ہے تاکہ فوج کی ساکھ پر سوال نہ اٹھے لیکن سوشل میڈیا کے اس دور میں کچھ بھی نہیں چھپ سکتا۔