پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس کے پیش نظر سیکشن 245 کے تحت صوبے کی سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کرلی گئی۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پریس کانفرنس میں فوج کو طلب کرنے سے متعلق فیصلے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ فوج کو سیکشن 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکومتی ہدایات پر عمل کریں۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ جب کبھی ضلعی انتظامیہ کو فوج کی ضرورت رہی، انہوں نے مدد کے لیے حامی بھری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں غذائی قلت نہیں ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ اپنے فرائض کی انجام دہدی کے لیے متحرک ہیں۔
ذخیرہ اندوزں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عثمان بزدار نے کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاو¿ن کریں گے۔
علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے نجی و سرکاری ہسپتالوں سمیت ہاسٹل و دیگر بلڈنگ کا جائزہ لے لیا ہے اور ضرورت پڑنے پر انہیں بھی استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب ایک لاکھ لوگوں کو بھی سہولیات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ کابینہ کے اجلاس میں کورونا وائرس سے متعلق آرڈیننس لائیں گے اور صوبے کے چیف سیکریٹری متبادل منصوبہ بھی پیش کریں گے۔
عثمان بزدار نے کہا کہ ’یہ ایک قومی مسئلہ ہے جس پر کسی کو سیاست کرنے کی ضرورت نہیں، یہ ایمرجنسی ہے اور اسے اسی طرح ہی دیکھنا چاہیے‘۔
سماجی تحفظ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ سیکریٹری فنانس صوبائی کابینہ کے اجلاس میں مربوط منصوبہ پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس سے آج ایک اور شخص دم توڑ گیا ہے جس کے بعد مرنے والوں کی مجموعی تعداد 4 ہوگئی جبکہ وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد 645 ہے۔
اگر صوبوں کے بات کی جائے تو کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد صوبہ سندھ میں 292، پنجاب میں 152، بلوچستان میں 104، خیبرپختونخوا میں 31، اسلام آباد میں 11، گلگت بلتستان میں 55 اور آزاد کشمیر میں بھی ایک شخص متاثر ہوا ہے۔ Aباد میں 11، گلگت بلتستان میں 55 اور آزاد کشمیر میں بھی ایک شخص متاثر ہوا ہے۔
اس کے علاوہ ملک بھر میں 5 افراد کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس کے آخر میں چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے اس مہلک کورونا وائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچادی ہے اور اب تک 11 ہزار سے زائد افراد اس عالمی وبا سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی وبا قرار دے دیا ہے جس کے بعد مختلف ممالک نے حفاظتی اقدامات کے طور پر اپنی سرحدیں بند کردیں ہیں جبکہ فضائی سفر کو بھی معطل کردیا ہے۔
علاوہ ازیں مختلف ممالک میں لاک ڈائون بھی جاری ہے جبکہ جن ممالک میں اب تک لاک ڈائون نہیں ہوا وہاں جزوی لاک ڈاو¿ن کیا گیا ہے۔