خود کو دنیا کا ساتواں ایٹمی طاقت کہنے والا پاکستانی فوج کی حالت غیر ہے، فدائی

0
525

بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں پاکستانی فورسز کے ہیڈ کوارٹرز کے اندرمیدان جنگ میں مجید بریگیڈ کے فدائین کی آڈیو ٹیپ جاری کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

تازہ ترین جاری کی گئی ایک آڈیو ٹیپ میں پنجگور میں گذشتہ 40گھنٹوں سے فورسز ہیڈ کواٹرز کے ا ندرموجود ایک فدائی اپنے کمانڈر کے ساتھ گفتگو میں پاکستان کی ایٹمی طاقت اور اس کی فوج پر سوال اٹھاتے ہوئے ہنس رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ چند نوجوانوں کے آگے اس فوج کی حالت غیر ہوگئی ہے۔

مجید بریگیڈ کمانڈر: کون سے لاش اٹھا رہے ہیں؟ دیوار پر پڑی ہوئی؟

بی ایل اے فدائی: ہاں دیوار والے لاشوں کو اٹھا رہے ہیں۔ دشمن خوف کے باعث آگے نہیں آرہی ہے۔

مجید بریگیڈ کمانڈر: وہ کہاں آئیں گے، ان کو زندگی کی فکر ہے۔

بی ایل اے فدائی: ان کی لاشیں پڑی ہیں، تاحال دشمن اہلکار آگے نہیں آرہے ہیں، گذشتہ رات کو انکا مارے جانیوالا تاحال دیوار پر پڑا ہوا ہے۔ اس لاش کو اٹھانے کیلئے آنے والے اہلکار بھی مارے گئے۔

ہاں! تمام ایس ایس جی ہیں، گذشتہ رات جتنے مارے گئے سب ایس ایس جی کمانڈوز تھے۔

مجید بریگیڈ کمانڈر: ہاں، ایف سی اہلکار اسی رات ہی بھاگ گئے تھے، بعض نے مسجدوں میں پناہ لے لی۔

بی ایل اے فدائی(ہنستے ہوئے)انہوں نے زور نہیں دیکھا ہے، جنگ شدت میں ان کے اوپر آتی ہے تو سامنے نہیں آتے۔

فدائی: یہ خوفزدہ ہیں، ان میں سے جو بھی آیا ہے، واپس نہیں گیا ہے۔

بی ایل اے فدائی: ہیلی کاپٹر آرہے ہیں، جیٹ طیارے آتے تو مزہ آجاتا(زور سے ہنستے ہوئے)

مجید بریگیڈ کمانڈر: دشمن آگے مزید ہیلی کاپٹر لاکر شدت سے شیلنگ و بمباری کرے گی۔

بی ایل اے فدائی: ہم بھی اس کے انتظار میں ہیں، ہم نے راکٹ کے گولے ہیلی کاپٹروں کیلئے سنبھال کر رکھے ہیں۔ گذشتہ رات قریبی مورچے پر موجود اہلکار ایک گولی سے بھاگ گیا، شاید زخمی ہوگیا لیکن اس کے بعد واپس دکھائی نہیں دیا۔

(فائرنگ کی شدید آوازیں)

بی ایل اے فدائی کمانڈر سے: گولیوں کی آواز سنائی دے رہی ہے؟
مجید بریگیڈ کمانڈر: ہاں، کس جانب سے ہے؟

بی ایل اے فدائی: یہ دور سے فائرنگ کررہے ہیں

مجید بریگیڈ کمانڈر: فوجی چھاؤنی میں 34 گھنٹے۔۔۔۔

بی ایل اے فدائی: پھر آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر بھی۔

مجید بریگیڈ کمانڈر: ہاں، ایک جانب آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر، دوسری جانب ایم آئی ہیڈکوارٹر، ایف سی۔۔۔

بی ایل اے فدائی: ہیلی کاپٹروں کی آواز آرہی ہے اب۔۔ ہیلی کاپٹر یا جاسوس طیارے کی آواز آرہی ہے دور سے۔

بی ایل اے فدائی: دشمن ہماری باتیں سن رہا ہوگا، لیکن میری خواہش (جیٹ طیارے لانے) پر عمل نہیں کررہا(ہنستے ہوئے)

مجید بریگیڈ کمانڈر: ہنستے ہوئے۔۔۔ ہاں کل سے تم اپنی آخری خواہش کا اظہار کررہے ہو لیکن نہیں لارہا ہے۔

بی ایل اے فدائی: (زور سے قہقہہ لگاتے ہوئے)

مجید بریگیڈ کمانڈر: یہ خود کو دنیا کا ساتواں ایٹمی طاقت کہتا ہے، پانچواں بڑا فوج کہتا ہے لیکن اس کی حالت یہ ہے کہ چند نوجوان پیاس، بھوک، بے خوابی اور سردی میں اپنے ایمان کے بل بوتے پر اتنے گھنٹوں سے ہیڈکوارٹر کے اندر لڑرہے ہیں بہت بڑی بات ہے۔

بی ایل اے فدائی: دشمن نے تمام راستوں کو بند کردیا ہے۔

مجید بریگیڈ کمانڈر: ہاں، آج بھی بند رکھا ہے۔ اب یہ اپنے جھوٹ کو چھپا نہیں سکتا، اس سے پہلے اس کے بیس اہلکار مارے جاتے تو ایک کے مارے جانے کا کہتا، اس بار بھی اس نے یہ سب کیا لیکن آپ لوگوں نے اس کو ناکام بنا دیا ہے۔

بی ایل اے فدائی: آج بلوچ قوم سمجھ چکی ہے کہ بغیر جنگ کے کوئی راستہ نہیں ہے۔

مجید بریگیڈ کمانڈر: بالکل آزادی کوئی بھیک نہیں، پاکستان جیسے ملک سے لڑرہے ہیں اور پلیٹ میں آزادی مل جائے۔۔۔۔۔۔۔ یہ نہیں ہوسکتا، آزادی کیلئے بڑی قربانی چاہئے۔ اب قوم پر واضح ہوگئی ہے کہ راستہ یہی ہے۔ استاد (جنرل اسلم) مجھے، آپ کو، سب کو یہ واضح راستہ دکھاگیا۔

بی ایل اے فدائی: آج جنرل اسلم کے توفیق سے محاذ پر موجود ہیں۔ کچھ سمجھ نہیں رہے تھے لیکن استاد (جنرل اسلم) اور شہید ریحان اور لمہ یاسمین کے بدولت آج ہم اس محاذ پر پہنچ چکے ہیں۔ آج ہمارے حوصلے بلند ہیں۔

مجید بریگیڈ کمانڈر: ہاں، 34 گھنٹے گذرنے کے بعد بھی حوصلے بلند ہیں۔ ہنس رہے ہیں۔۔۔

بی ایل اے فدائی: ہنستے ہوئے۔۔۔۔۔ ہاں جنگ جاری ہے، گولیاں چل رہی ہیں لیکن ہنستی موجود ہے۔ وہ ان ہی کی قربانی اور محنت ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here