شام: امریکی اسپیشل فورسز کے حملے میں داعش کے سربراہ کی ہلاکت کا دعویٰ

0
396

امریکہ کے اعلیٰ حکام کے مطابق شمال مغربی شام میں امریکی سپیشل فورسز کی ایک کارروائی میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ یا داعش کے سربراہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

ایک بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’ہماری مسلح افواج کی مہارت اور بہادری کی بدولت ہم نے ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو میدان جنگ میں نشانہ بنایا۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ آپریشن میں شامل تمام امریکہ بحفاظت واپس آ گئے تھے۔

ایک سینیئر امریکی اہلکار نے امریکی میڈیا کو بتایا ہے کہ ابو ابراہیم القریشی نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے ان کے خاندان کا دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

شامی سول ڈیفنس کے طور پر جانے جانے والے وائٹ ہیلمٹس کے مطابق ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے والے تین بج کر 15 منٹ پر عمارت میں داخل ہوئے جس میں 13 افراد کی لاشیں بھی شامل تھیں جن میں چھ بچے اور چار خواتین بھی شامل تھیں۔

اس تنظیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے ایک زخمی لڑکی سمیت ایک شخص کو بھی بچایا اور انھیں طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ہسپتال پہنچایا۔

اطلاعات کے مطابق بدھ کو برطانیہ کے مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے متعدد امریکی ہیلی کاپٹر اس علاقے میں اترے، جو شمالی صوبہ ادلب میں ہے اور ترکی کی سرحد کے قریب واقع ہے۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ فوجیوں کو وہاں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور ان پر گاڑیوں پر نصب بھاری طیارہ شکن بندوقوں سے فائرنگ کی گئی۔

ہیلی کاپٹروں کے جانے سے قبل دو گھنٹے تک گولہ باری کی آوازیں سنی گئیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چھاپہ شمال مغربی شام میں امریکی سپیشل فورسز کی سب سے بڑی کارروائی ہے جبکہ قریشی کے پیش رو ابوبکر البغدادی اکتوبر سنہ 2019 میں عطمہ سے صرف 16 کلومیٹر دور ایک ٹھکانے پر چھاپے میں مارے گئے تھے۔

یہ خطہ جہادی گروپوں اور ترکی کے حمایت یافتہ باغی دھڑوں کا گڑھ ہے جو آئی ایس کے سخت حریف ہیں۔

ایک سینیئر امریکی اہلکار نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ‘ہم فی الحال اس آپریشن کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی طور پر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ویسی ہی بزدلانہ عمل دہرایا گیا ہے جو ہم نے سنہ 2019 کے آپریشن کے دوران دیکھی تھی جس میں بغدادی کو ہلاک کیا گیا تھا۔‘

مقامی ذرائع کے مطابق امریکی فوجیوں کو سخت ردِعمل کا سامنا کرنا پڑا اور انھیں گاڑیوں پر نصب بھاری طیارہ شکن اسلحے کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران ہیلی کاپٹروں کی واپسی سے دو گھنٹے پہلے تک گولیوں اور شیلنگ کی آواز سنائی دیتی رہی۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق ایک ہیلی کاپٹر کو تکنیکی خرابی کے باعث وہیں چھوڑ کر آنا پڑا اور بعد میں ایک امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں اسے تباہ کر دیا گیا۔ اس کے ملبے کی تصاویر بھی آن لائن پوسٹ کی گئی تھیں۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ اس آپریشن میں جتنے بھی امریکی شریک تھے وہ تمام آپریشن کے بعد بحفاظت واپس آ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ آپریشن ‘امریکی عوام، اس کے اتحادیوں اور دنیا بھر کے لیے ایک محفوظ جگہ بنا دے گا۔’

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نامہ نگار نے اس دو منزلہ گھر جو بظاہر اس حملے کا نشانہ بنے تھے، کا دورہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس کا جائزہ لینے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہاں شدید لڑائی ہوئی تھی۔ دیواروں پر خون کے دھبے بھی ہیں، کھڑکیوں کے فریم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، چھت پر گولیوں کے نشانات ہیں اور اس کا کچھ حصہ منہدم بھی ہو چکا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here