مقامی میڈیا ”دی بلوچستان پوسٹ“ کے مطابق بلوچستان کے ضلع واشک سے پاکستانی فورسز سی ٹی ڈی اور ایف سی نے چار نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والوں میں سے ایک کو واشک خراسی کے علاقے سے ایف سی نے کینٹین سے اور تین کو واشک شہر سے حراست میں لیا گیا ہے جن میں دو کزن بھی شامل ہیں۔
لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت بلال ولد عنایت اللہ، جہانزیب ولد موسیٰ، دیدگ ولد عطا اللہ اور عبید ولد وزیر کے ناموں سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلال کو رواں سال یکم جنوری کو ایف سی نے کینٹین خراسی سے حراست میں لیا ہے جو تاحال لاپتہ ہے۔
اس کے علاوہ واشک شہر سے 7جنوری کو فورسز نے تین دیگر نوجوانوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔
لاپتہ کیے جانے والے بلال، عبید اور دیدگ طالب علم ہیں جبکہ عنایت اللہ پیشے کے لحاظ سے درزی ہیں۔
واضع رہے کہ بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار افرادکے لواحقین اپنے پیاروں کی گمشدگی کے واقعات کواس بنیاد پرچھپاتے ہیں تاکہ وہ صحیح سلامت واپس لوٹ آئیں۔ علاقے کے معتبرین بھی لاپتہ افراد لواحقین کو ڈراتے ہیں کہ گمشدگی کو ظاہر مت کریں لیکن وہ مہینوں تک بازیاب نہیں ہوتے تو پھر لواحقین مجبوراً میڈیا میں ان کی گمشدگی کو رپورٹ کرتے ہیں اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو اطلاع دیتے ہیں۔