اومی کرون اور ڈیلٹا کے کیسز کے سونامی آنے کا اندیشہ ہے، عالمی ادارہ صحت

0
255

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی قسم اومیکرون اور ڈیلٹا کے کیسز کے سونامی کے سبب پہلے سے بحران سے دوچار نظام صحت پر مزید دباؤ پڑے گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وائرس کی اقسام ڈیلٹا اور اومیکرون کی وجہ سے دوہرا خطرہ ہے جس سے کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافے کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ سب سے زیادہ تیزی سے منتقل ہونے والا وائرس اومیکرون اور ڈیلٹا بیک وقت تیزی سے پھیل رہے ہیں جس سے کیسز کا نیا سونامی آنے کا اندیشہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے مزید کہا کہ یہ پہلے سے ہلکان محکمہ صحت کے عملے اور مشکلات سے دوچار نظام صحت پر مزید دباؤ ڈالتے ہوئے اسے تباہی کے دہانے پر پہنچا دے گا۔

انہوں نے کہا کہ نظام صحت پر دباؤ ناصرف نئے کورونا وائرس کے مریضوں بلکہ صحت کے عملے کے بیمار ہونے کی وجہ سے پڑا تھا۔

ٹیڈروس ایڈہانوم نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے ویکسین نہیں لگوائی ان کا وائرس کے کسی بھی ویریئنٹ سے ہلاک ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔

ادھر ماہرین نے بھی آنے والے مہینوں کو اس حوالے سے بہت اہم قرار دیا ہے۔

جاپانی حکومت کے طبی ماہر ڈاکٹر شیگورو اومی نے کہا کہ ایک مرتبہ جب کیسز بڑھنا شروع ہوگئے تو ان کی تعداد بہت تیزی سے اوپر جائے گی۔

واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب نئی پابندیوں کے نفاذ کا سلسلہ جاری ہے۔

رواں سال اپریل سے جون کے درمیان ڈیلٹا کی وجہ سے بدترین حالات سے دوچار ہونے والے ملک بھارت میں ایک مرتبہ کیسز کی تعداد بڑھنا شروع ہو چکی ہے اور اومیکرون کے 700 سے زائد کیسز رپورٹ ہونے کی وجہ وہاں پھر سے خوف کے ماحول نے جنم لینا شروع کردیا ہے۔

آسٹریلیا میں بھی وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور ایک حکومتی عہدیدار نے کہا ہے کہ اومیکرون بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اس کے علاوہ تھائی لینڈ میں 700، جنوبی کوریا میں 500 اور جاپان میں 300 سے زائد اومیکرون کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ وائرس کی اس قسم سے بچاؤ میں فائزر، ایسٹرازینیکا اور موڈرنا ویکسین کے بوسٹر شاٹس کافی مؤثر ہیں البتہ وقت گزرنے کے ساتھ ان کی افادیت کم ہوتی رہے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here