گذشتہ روز بلوچستان کے علاقے بلیدہ گلی میں پاکستانی فوجی اہلکارکے ہاتھوں قتل ہونے والے سراج ولد صالح محمد کی والدہ سعیدہ بی بی اور بہن نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے بیٹے کے قتل میں ملوث افراد کو سزا دیکر انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
والدہ اور بہن کے مطابق گذشتہ شب 25دسمبر کو حنیف (کمبر) ولد محمد حسن سکنہ میناز بلیدہ اور جہانزیب ولد واحد نے گھر میں گھس کر مقتول سراج صالح کونیند کی حالت میں سینے پر گولیوں کا ایک پورا برسٹ چلا کر قتل کیا۔
سعیدہ نے کہا رات کے دس بجے کا وقت تھا سراج کے قتل کے لیے آنے والے مسلح افراد ایک گاڑی میں سوار تھے جنھوں نے گاڑی ہمارے گھر سے کچھ فاصلے پر کھڑی کی اور دو مسلح افراد حنیف ولد محمد حسن اور جہانزیب ولد واحد گھر کے اندر داخل ہوئے اور سراج جو کہ چارپائی پر سویا ہوا تھا اس پر ایک پورا برسٹ چلایا جس سے اس کے جسم کے لوتھڑے خون کے ساتھ ابل کر باہر نکل گئے۔
انھوں نے کہا میرا بیٹا بے قصور تھا، مجھے انصاف اس لیے چاہیے کہ اگر مجھے انصاف نہیں ملا تو یہ کل دوسری ماؤں کو بھی اسی طرح صدمہ پہنچائیں گے جس طرح مجھے صدمہ پہنچایا گیا ہے۔
انھوں نے کہا میرے دوسرے بچے چھوٹے ہیں اور میرا اللہ کے سوا کوئی والی وارث نہیں، میں گاؤں کے ایک کونے میں بے سہارا رہتی ہوں ظالموں نے میرے بچے کو اس طرح قتل کیا کہ اسے کفن بھی نہیں پہنایا جاسکا۔
مقتول سراج صالح کی بہن نے بلوچستان کی عوام سے ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا بلوچستان کے لوگ ہمارا ساتھ دیں، ہمارے بھائی کو نیند کی حالت میں قتل کیا گیا۔ ہم احتجاج کے لیے تربت جائیں گے اگر بلوچستان کے لوگوں نے ہمارا ساتھ نہیں دیا تو ہم انصاف کے لیے اسلام آباد تک بھی جائیں گے۔
واضع رہے کہ 25 دسمبر کو سراج صالح کو حنیف نامی ایک شخص نے قتل کیا تھا جس کی پہچان مقتول کی بہن اور ماں نے بھی اپنے بیانات میں کیا ہے لیکن اس سے قبل حنیف نامی شخص نے جو خود کو ’کمبر بلیدھی‘ کہتا ہے، اور اسے کمبر کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے لیکن وہ حنیف کے نام سے زیادہ معروف ہیں اور پاکستانی فوج کے حاضر سروس اہلکار ہیں۔
ذرائع نے اس کے بارے میں بتایا ہے کہ حنیف نشہ کا عادی ہے، فوج میں سپاہی تھا لیکن نشے کاعادی ہونے کی وجہ سے وہ باقاعدہ وردی میں کام نہیں کرتا مگر اب بھی ملٹری انٹلی جنس کا سورس ہے۔
محمد حنیف ولد محمد حسن، ملٹری انٹلی جنس کے تحت چلنے والے ڈیتھ اسکواڈ کا حصہ ہے اور خاموش شکاری یا سائلنٹ ھنٹر کے نام سے پاکستانی فوج کے لیے ٹارگٹ کلنگ کرتا ہے اور اغواء نما گرفتاریوں میں ملوث ہے۔
اس کیس کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ مذکورہ شخص نے فیس بک پر ایک پوسٹ کے ذریعے سراج کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور ان پر اسلام، پاکستان اور پاکستانی فوج کے لیے نامناسب الفاظ استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
فیس بک پوسٹ میں انہوں نے لکھا”میں ہوں کمبر بلوچ۔ نک نیم سائلنٹ 25 دسمبر کی رات میں گلی میں سراج محمد کے پاس گیا تھا۔اس نے پاکستان اور پاک آرمی کو گالی دینا شروع کیا اور مجھے دھمکی دی۔ بی ایل ایف اور بی آر ایکا حوالہ بھی دیاکہ میں ان کے ذریعے آپ کو مار دوں گا۔ سمجھانے کی کوشش کی میں نے، مگر سمجھنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ اور میرے ساتھ بد تمیزی کی اور پسٹل نکال دیا، تب مجھے مجبورا یہ قدم اٹھانا پڑا۔“
”اگر کبھی بھی کوئی شخص اس طرح پاکستان کے خلاف بات کرئے تو میں اسے نہیں چھوڑ سکتا۔ اگر حکومت نے میرے خلاف کوئی ایکشن کی تو میں اپنے وطن کے لیے لڑ رہا ہوں۔اپنے وطن کے غداروں کو نہیں چھوڑوں گا۔“
پھر اس نے اسی پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے کہا اگر کوئی اسلام اور ہمارے پیارے وطن پاکستان اور پاک آرمی کے بات کرئے تو ایسے لوگوں کو زندہ نہیں رہنا چاہیے۔اس شخص نے میرے اوپر بداخلاقی کی اور میرے اوپر پسٹل نکالا تھا، تب مجھے مجبورا یہ قدم اٹھانا پڑا۔ میں ایک ’آرمی پرسن‘ ہوں اور اس نے مجھے بی ایل ایف اور بی آر اے کی دھمکی دی تھی۔میں نے اسے بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن یہ نشے کی حالت میں تھا، وسکی ا ور آئس کے نشے میں تھا۔ اگر کوئی بھی شخص اسلام کے خلاف اور اپنے ملک کو گالی دے تو میں اسے نہیں چھوڑ سکتا۔۔۔۔چیلنج ٹو یو۔