بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے شہدائے سترہ مارچ کے پندرہویں برسی کے موقع پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سترہ مارچ بلوچستان کے تاریخ میں ایک سیاہ ترین دن ہے جہاں پاکستانی افواج نے ڈیرہ بگٹی شہر پر زمینی اور فضائی بمباری کر کے نہتے اور معصوم بچوں اور خواتین سمیت ستر سے زائد افراد کو شہید اور دو سوپچاس افراد کو زخمی کردیا تھا۔
انھوں نے کہاں ہے فوج کے بمباری کا ہدف براہ راست ڈاڈائے قوم نواب اکبر خان بگٹی تھے اور ان کو فوج اپنے چھاؤنیوں کے تعمیر اور بلوچستان میں فوج کے غلبہ کے سامنے بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے یہی وجہ تھی کہ فوج نے میزائلوں سے شہید نواب بگٹی کے قلعے کو نشانہ بنایا جس میں نواب بگٹی تو معجزانہ طور پر محفوظ رہے مگر ستر سے زائد معصوم بچے اور خواتین شہید ہوگئے جن میں بیشتر ڈاڈائے قوم کے قلعے میں مقیم ہندو برادری کے لوگ تھے۔
بی آر پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج کے بربریت کے نقش آج بھی ڈیرہ بگٹی اور بلوچستان کے لوگوں کے زہن اور دلوں میں زندہ ہیں جہاں چند گھنٹے کے اندر پاکستانی کی شدت پسند فوج نے پورے ڈیرہ بگٹی شہر کو جنگی طیاروں اور بھاری آرٹیلری سے بمبارمنٹ کر کے مکمل تباہ کردیا تھا۔ جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے اور اپنے آبائی علاقوں سے نکل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے جو تاحال سندھ پنجاب، اور افغانستان سمیت کئی جگہوں پر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
شیر محمد بگٹی نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی جنگی جرائم کا نوٹس لیں اور بلوچ قوم کی نسل کشی کو بند کروانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔