گوادر میں اگر لاشیں گرائی جائینگی تو سی پیک اور پورٹ نہیں چلیں گے،مولانا ہدایت الرحمٰن

0
151

بلوچستان کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا ہے کہ اسے ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔انھوں نے انتباہ کیا ہے کہ اگر مجھ سمیت اس تحریک کے کسی ایک بھی شخص کو نقصان پہنچایا گیا تو اس کا شدید ردعمل ہوگا۔

انہوں نے کہا ہم پرامن ہیں اور ہم نے ایسے مطالبات نہیں کیے ہیں جنھیں منظور کرنا مشکل ہو، ہم روزگار اور اپنی عزت چاہتے ہیں لیکن اگر اس کے بدلے ہم پر ریاستی تشدد کیا گیا تو ہم اس دن اعلان کریں گے ہمیں اس ریاست کے ساتھ مزید رہنا ہے یا نہیں۔

”اگر یہاں لاشیں گرائی جائیں گی تو سی پیک اور گوادر پورٹ نہیں چلیں گے۔ہم لاشیں اٹھانے متحمل نہیں ہوسکتے، مزید لاشیں نہ گرائیں۔“

انہوں نے کہا تین مہینے بعد ہم گوادر تا شال میں 10 لاکھ لوگوں کے ساتھ ریلی نکالیں گے اور ہم وہاں اپنے چھوٹے چھوٹے مطالبات پیش نہیں کریں گے کہ شراب خانے بند کریں یا نان ٹیچنگ اسٹاف کے مسائل حل کریں بلکہ ہم وہاں یہ مطالبہ کریں گے کہ ایف سی کو بلوچستان سے نکالا جائے، مسخ لاشیں گرانی بند کی جائیں اور تمام جبری لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اور گوادر پورٹ کی آمدنی کا 98 فیصد حصہ بلوچستان کو دیا جائے۔

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا اگر شال میں بھی ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہم بندوبست پاکستان میں موجود تمام بلوچوں کو اسلام آباد میں اکھٹا کریں گے اور حکمرانوں سے پوچھیں گے کہ وہ ہمیں اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ ہمیں کالونی سمجھا جاتا ہے یا ہم ایک وحدت ہیں؟

انہوں نے ہفتے کی رات کو شہید لالاحمید سئے راہ پر جاری بلوچستان حق دو تحریک کے دھرنے میں ایک قرار داد پیش کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ اردو میڈیا کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے کیبل آپریٹرز سے کہیں کہ وہ اردو چینلز دکھانا بند کردیں۔

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا گوادر کی ریلی کا جس میں دو لاکھ افراد شریک ہوئے تھے پاکستانی میڈیا نے بائیکاٹ کرتے ہوئے ایک انڈین اداکارہ کی شادی کے رسومات دکھائے انڈیا جس کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ وہ ہمارا دشمن نمبر ون ہیں لیکن وہاں کی شادیاں دکھائی جاتی ہیں اور بلوچستان کی ریلی کا بلیک آؤٹ کیا جاتا ہے، ہمیں ایسے چینلز نہیں چاہیں۔

انہوں نے کہا ہمیں پولیس فورس کے ذریعے ڈرانے کی کوشش کی گئی بلوچستان میں ایک ایسے آئی جی کو تعینات کیا گیا ہے جو ایک دہشت گرد اور قاتل ہے اور گوادر میں ہمیں دبانے کے لیے بدنام زمانہ ایس ایچ او کو لایا گیا جو خود کو ’دبنگ‘ سمجھتا ہے لیکن اس نے نہیں دیکھا کہ ہم کتنے دبنگ ہیں۔

”سن رہے ہیں کہ کہا جا رہا ہے کہ مجھے گرفتار کرکے شال میں لے جاکر قید کیا جائے گا ہم لوگ قیدوبند اور موت سے نہیں ڈرتے لیکن پارلیمنٹ میں بیٹھا گوادر کا نمائندہ ’ھمل کلمتی‘ ہماری موت پر فاتحہ پڑھنے نہیں آئے اور ہماری موت پر مذمت نہیں کرئے۔“

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ یہ ایک عوامی تحریک ہے اس لیے لاکھوں کی ریلی نکالنے پر بھی ہمیں ایک دھیلا خرچ نہیں آیا ورنہ اس طرح کی ریلیاں نکالنے میں کروڑوں کا خرچا کیا جاتا ہے لیکن یہ عوامی تحریک ہے اس لیے عوام نے بھرپور شرکت کی۔

انہوں نے کہا کل عصر کے نماز کے بعد سے لے کر رات 10 بجے تک ہم دھرنے پر بیٹھے ہر شخص کی رائے پوچھیں گے اور جو آپ کی رائے ہوگی اس کے مطابق آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here