میکسکو میں غیرقانونی تارکین وطن سے بھرا ہوا تیز رفتار ٹریلر الٹنے سے کم از کم 53 افراد ہلاک اور 58 زخمی ہو گئے جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ٹریلر الٹنے کا واقعہ جنوبی ریاست چیاپس میں پیش آیا جسے امریکا جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے ایک اہم گزرگار سمجھا جاتا ہے۔
گوتے مالا کی سرحد سے متصل چیاپس کے پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری ابتدائی بیان کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ٹریلر میں کتنے مسافر سوار تھے البتہ اس میں مسافروں کی تعداد گنجائش سے زیادہ تھی اور واقعے میں 58 افراد زخمی بھی ہوئے۔
واقعے کی تفتیش کی نگرانی کرنے والے چیاپس کے سول پروٹیکشن ڈائریکٹر لوئس مینوئیل گارشیا نے بتایا کہ ٹریلر میں سوار افراد میں سے اکثر کا تعلق گوئتے مالا سے تھا۔
حکام کے مطابق واقعے کے بعد ڈرائیور جائے حادثہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تیز رفتاری کے سبب وہ ہائی وے پر ٹریلر پر قابو نہ رکھ سکا جس کے نتیجے میں یہ حادثہ پیش آیا۔
میکسکو کے رہنما آندریس مینوئیل لوپیز اوبراڈو نے ٹوئٹ کرتے ہوئے متاثرین سے تعزیت کی اور واقعے کو تکلیف دہ قرار دیا۔
مقامی ریاست کے گورنر روتیلیو ایسکندن نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعے کے ذمے داروں کا پتہ لگائیں گے اور زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
جائے حادثہ کے قریب رہنے والی 18سالہ سبینا لوپیز نے اے ایف پی جکو بتایا کہ واقعے کے بعد آنے والی آواز انتہائی ہولناک تھی اور میں مدد کرنے کے بارے میں سوچ رہی تھی۔
انہوں نے جائے حادثہ کے مناظر بتاتے ہوئے کہا کہ ایک زخمی اپنے ساتھی سے التجا کررہا تھا کہ تم سونا مت، اپنی آنکھیں بند مت کرنا، یاد رکھو تم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا۔
ایک اور 15سالہ شہری اسیس دیاز نے واقعے کو دردناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر طرف لوگوں کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں، چھ لوگ زندہ تھے جبکہ کچھ زخمی کراہ رہے تھے جن میں پانچ سے چھ بچے بھی شامل تھے۔
گوئتے مالا کے صدر ایلجیندرو گیامیتی نے کہا کہ وہ واقعے میں زخمی ہونے والے اپنے ملک کے عوام کو مکمل قونصلر رسائی فراہم کریں گے۔
جنوبی امریکی ریاستوں کے ہزاروں تارکین وطن اپنے آبائی ممالک میں غربت اور تشدد سے تنگ آ کر امریکا تک رسائی کا یہ طویل اور خطرناک راستہ اپناتے ہیں تاکہ کچھ زیادہ رقم کما کر گھر بھیج سکیں۔
لوگوں کو ٹرکوں اور ٹرالر میں چھپا کر کسی دستاویز کے بغیر امریکا بھیجنا انسانی اسمگلروں کا بہت پرانا طریقہ کار ہے اور میکسکو اور گوئتے مالا کی سرحد پر کام کرنے والے یہ اسمگلرز ایک رقم کے عوض لوگوں کو امریکا کی سرحد پار کراتے ہیں۔
اس کے علاوہ تارکین وطن کی بڑی تعداد کسی کاررواں کا حصہ بن کر بھی امریکا میں داخل ہوتی ہے اور اس سفر میں وہ زیادہ تر راستہ پیدل طے کرتے ہیں جبکہ اس دوران کا کسی منشیات کے گروہ یا دیگر جرائم پیشہ عناصر کا شکار بننے کا اندیشہ بھی رہتا ہے۔
اقوام متحدہ کی تارکین وطن کے حوالے سے میکسکو کی شاخ نے اس طرح کے حادثوں سے بچنے کے لیے تارکین وطن سے قانونی طریقہ کار اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن کی جانب سے صدارت کا منصب سنبھالے جانے کے بعد سے کسی دستاویز کے بغیر امریکا میں داخل ہونے والے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے کیونکہ بائیڈن نے اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر سرحدی پالیسیوں کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
میکسکو کے حکام کے مطابق جنوری سے ستمبر کے دوران ایک لاکھ 90ہزار تارکین وطن غیرقانونی طریقے سے امریکا میں داخل ہوئے اور یہ تعداد 2020 کے مقابلے میں 3گنا زیادہ ہے۔