گوادر: غیر قانونی ٹرالنگ،جبری گمشدگی و دیگر مسائل کے خاتمے کیلئے تاریخی دھرنا شروع

0
327

گوادر کو حق دو تحریک کی طرف سے جی ٹی روڈ پر گوادر کو حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی سربراہی پیر کی صبح 11 بجے دھرنے کا آغاز ہوچکا ہے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا کہنا ہے کہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔

دھرنے کی وجہ سے گوادر پورٹ، کوہ باتیل اور جی ٹی کو جانے والی ٹریفک متاثر ہوچکی ہے۔

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا ہے کہ تین دن تک گوادر شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے دیے جائیں گے اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو سربندن کراس پر گوادر شہر کے داخلی راستے پر دھرنا دیا جائے گا۔

سات مطالبات کے ساتھ شروع ہونے والی تحریک کے مطالبات میں آئے دن اضافہ ہوتا رہا ہے جس سے واضح طور پر کہنا مشکل ہے کہ دھرنے کا خاتمہ کن بنیادی مطالبات کی منظوری سے مشروط ہے جبکہ مولانا ہدایت الرحمن کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک کے اب تک دو مطالبات منطور کیے گئے ہیں جن میں گوادر میں لائنس یافتہ تین شراب خانوں کی بندش اور گوادر یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تقرری شامل ہیں جبکہ ایک اور مطالبہ ضلع گوادر میں غیر ضروری چیک پوسٹس کے خاتمے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا گوادر میں غیر ضروری چیک پوسٹس کے خاتمے پر پیش رفت ہوئی ہے اور فورسز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عوام کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آئیں تاہم انھوں نے کہا ابھی تک کئی ایسے چیک پوسٹس موجود ہیں جنھیں ہٹانے کی ضرورت ہے۔

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کے مطالبات کی فہرست میں گوادر سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ بھی شامل ہے لیکن جلسے میں تقریر کے دوران شرکاء میں سے ایک شخص کو انھیں یا دہانی کرانے کی ضرورت پڑی کہ وہ جبری لاپتہ قاسم ھاشم کے حوالے سے مطالبے کو فراموش کرچکے ہیں جس پر انھوں نے اپنی تقریر جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قاسم ھاشم کو بازیاب کیا جائے اور جن نوجوانوں کو سی ٹی ڈی کیچ کی تحویل میں دیا گیا اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں ان مقدمات کو بھی واپس لیا جائے اور انھیں رہا کیا جائے۔

گوادر سے جبری لاپتہ نوجوانوں میں سے دو نوجوان شعیب ولد عزت اور عارف ولد در محمد کو گوادر شہر سے پاکستانی فوجی اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ان کی گرفتاری ظاہر کی اور انھیں خودکش حملے میں سہولت کار قرار دیا۔ عارف ولد در محمد کے والد درمحمد بھی پاکستانی کوسٹ گارڈز کے اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے، ان کے قتل میں ملوث ملزمان کو عدالت کی طرف سے سزا ملنے کے باوجود خاندان پر سمجھوتہ کے لیے دباؤ ڈالا گیا، اب ان کے بیٹے کو ایک واضح طور پر جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ گرفتار نوجوان قاسم ھاشم ابھی جبری لاپتہ ہیں۔

7 نکات سے شروع ہونے والی مذکورہ تحریک کی طرف سے 31 اکتوبر 2021 کو کیے گئے پریس کانفرنس میں جس میں دھرنے کی تاریخ کا اعلان کیا گیا تھا جو مطالبات پیش کیے گئے ان کی تعداد 17 ہے۔

اب مولانا ہدایت الرحمن کے مطابق ان کے بنیادی مطالبات میں بحر بلوچ سے ٹرالنگ کا خاتمہ، سرحدی تجارت پر پابندی اور ٹوکن سسٹم کا خاتمہ اہم ہوں گے۔

مولانا ہدایت الرحمن بار بار زور دے کر کہہ رہے ہیں کہ بحربلوچ سے ٹرالنگ کے خاتمے تک ان کا دھرنا جاری رہے گا، جس سے لگتا ہے کہ پاکستانی فورسز کے مظالم سے شروع ہونی والی یہ تحریک رخ بدل کر اسی معاملے کو بنیادی ایجنڈہ بنائے گی۔

ادھر کٹھ پتلی بلوچستان حکومت اور پاکستانی سینٹ میں کٹھ پتلی سینیٹر کہدہ بابر نے اپیل کی ہے کہ نئی بلوچستان حکومت کو کام کرنے کا موقع دیا جائے۔

حکام بھی کہہ رہے ہیں گوادر حق دو تحریک کے اہم مطالبات پر سنجیدگی سے غور کیا گیا ہے، غیر ضروری چیک پوسٹس کے خاتمے کا عمل شروع ہوچکا ہے، شراب خانے بند ہوچکے ہیں جبکہ ٹرالنگ ایک حل طلب مسئلہ ہے جس کے خاتمے کے لیے وقت کی ضرورت ہے۔

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کے ساتھ فشریز حکام نے ملاقات کے دوران بھی انھیں یہ بتایا تھا کہ وہ ٹرالروں کے خلاف سرگرم ہیں لیکن مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا کہنا ہے کہ بحر بلوچ میں چار ہزار ٹرالر غیرقانونی مچھلیوں کا شکار کر رہے ہیں انھیں جب تک بحر بلوچ سے نہیں نکالا جاتا ہے وہ دھرنا جاری رکھیں گے۔

انھوں نے کہا وہ وعدے پر یقین نہیں کریں بلکہ حکام کو عمل کرکے دکھانا ہوگا، یہ بتائیں کہ انھوں نے کیا کیا ہے کیونکہ ہم سے گذشتہ کئی سالوں سے یہی وعدے کیے جا رہے ہیں۔

گوادر حق دو تحریک کے مطالبات

1۔سمندر کو ٹرالرز مافیا سے پاک کیا جائے، ٹرالز مافیا کی سرپرستی بند کی جائے، ٹرالز مافیا کے خلاف سخت قانون سازی کی جائے، فشریز آرڈیننس 1986 پر عمل درآمد کیا جائے۔
2۔ ماہی گیروں کو آزادی کے ساتھ سمندر جانے دیا جائے۔انٹری ٹوکن اور وی آئی پیز کے نام پر ماہی گیروں کی تذلیل بند کی جائے۔
3۔ سیکورٹی کے نام پر عوام کی تذلیل بند کی جائے۔ غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا جائے۔ جیمڑی سے لے کر کراچی تک کوسٹل ہائی وے اور گوادر سے شال تک شاہراہ پر قائم غیر ضروری چیک پوسٹس ختم کیے جاہیں۔
4۔ گوادر میں موجود تمام شراب کے اسٹوروں کو مکمل بند کیا جائے۔ کرسٹل شیشہ و غیرہ کے ناپاک اڈوں کا خاتمہ کیا جائے۔
5۔ ایران سے بارڈر ٹریڈ اور اشیاء خوردو نوش کی نقل و حمل پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں، مکران ڈویژن کے لیے سرحدی تجارت کرنے کا آزادانہ ماحول فراہم کیا جائے، ٹوکن سسٹم کا خاتمہ اور ایف سی کے عمل دخل کا خاتمہ کیا جائے۔
6۔گوادر میں مکمل یونیورسٹی قائم کی جائے، یونیورسٹی وائس چانسلر کی فوری طور پر تقرری کی جائے۔
7۔محکمہ تعلیم کے نان ٹیچنگ اسٹاف کی آسامیوں کے آرڈر فوری طور پر کیے جائیں۔
8۔ ضلع گوادر میں جعلی ادویات اور 2 نمبر ادویات کے کاروبار پر پابندی عائد کی جائے جعلی ادویات کے کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
9۔ ضلع گوادر کو آفت زدہ قرار دیا جائے اور شہریوں کے یوٹیلٹی بلز کے بقایا جات معاف کیے جائیں ضلع گوادر کے مقامی صارفین کو ماہانہ 300 رہائشی یونٹ کی سبسڈی دی جائے۔
10۔ کوسٹ گارڈ، کسٹم اور ایم ایس نے جیمڑی سے لے کر ھورماڑا تک جتنے غریبوں کی گاڑیاں، کشتیاں اور اسپیڈ بوٹس پکڑے ہیں فوری طور پر ان کو واپس کیا جائے۔
11۔دربیلہ، چپ ریکانی، نوگڈو، پلیری، پشوکان، سنٹسر اور جیمڑی کے علاقوں کے پانی بحران کا خاتمہ کیا جائے۔ان علاقوں کو ہنگامی بنیادوں پر فوری طور پر پانی فراہم کیا جائے۔
12۔چائنا اورسیز ہولڈنگ کمپنی میں گوادر اور بلوچستان کے دیگر علاقوں کے لوگوں کو باہر والوں کی نسبت کم تنخواہ اور مراعات دی جاتی ہیں، مقامی لوگوں کو فوقیت دی جائے۔
13۔دربیلہ متاثرین کمیٹی کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی ضلعی انتظامیہ پابندی کرئے۔
14۔ ایکسپریس وے متاثرین کو مناسب معاوضہ دیا جائے، جن متاثرین کے نام درج نہیں ہیں، شفاف سروے نہیں کیا گیا ہے، ان کے نام فوری طور پر اندراج کرکے انھیں معاوضہ دیا جائے۔
15۔گوادر کے ماہی گیروں کا سمندری طوفان، کشتی اور ٹرالر وغیرہ سے پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔
16۔ جبری لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، گوادر کے رہائشی قاسم ولد ھاشم کو خصوصا فوری طور پر بازیاب کیا جائے۔
17۔ حق دو تحریک کے سربراہ ہدایت الرحمن اور نوجوانوں پر قائم تینوں مقدمات واپس لیے جائیں اور فورتھ شیڈول کا لیٹر بھی واپس لیا جائے۔

واضح رہے کہ ان مطالبات سے نمبر 4 اور 6 ایسے مطالبات ہیں جنھیں تسلیم کیا گیا ہے جبکہ نمبر 3 کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ اس پر پیش رفت ہوچکی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here