ناظم جوکھیو کے قتل میں ملوث نامزد رکن اسمبلی جام اویس گرفتار، مظاہرین کا دھرنا ختم

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

کراچی کے علاقے ملیر میں نوجوان ناظم جوکھیو کے قتل کے سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکنِ سندھ اسمبلی جام اویس نے پولیس کو گرفتاری دے دی ہے۔

اُنھوں نے خود کو ملیر کے علاقے میمن گوٹھ تھانے میں خود کو پولیس کے حوالے کیا جہاں اُن کے خلاف پہلے ہی مقتول کے بھائی افضل جوکھیو کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔

دریں اثنا رات گئے سندھ کے وزیرِ اطلاعات سعید غنی اور وزیرِ توانائی امتیاز شیخ بھی گھگھر پھاٹک پر کراچی حیدرآباد موٹروے پر مظاہرین کے دھرنے میں پہنچے اور اُنھیں انصاف فراہم کرنی کی یقین دہانی کروائی جس کے بعد مظاہرین کا دھرنا ختم کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے نوجوان ناظم الدین کے لواحقین نے الزام عائد کیا تھا کہ ناظم نے چند غیر ملکی شکاریوں کو اپنے علاقے میں تلور کے شکار سے روکا تھا اور ان کی ویڈیو بنائی تھی جس کے بعد انھیں مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے وہ ہلاک ہو گئے۔

کراچی پولیس نے نوجوان پر مبینہ تشدد کے بعد قتل کے الزام میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی جام اویس گہرام جوکھیو اور ان کے ملازمین کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

اس دھرنے کا آغاز جمعرات کی صبح ہوا تھا جب ناظم کے ورثا ان کی میت کے ہمراہ قومی شاہراہ پہنچے تھے۔ بعد ازاں میت کی مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی مگر لواحقین نے قومی شاہراہ پر دھرنا جاری رکھا۔

افضل جوکھیو نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے بے گناہ بھائی کے خون کا ازخود نوٹس لیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے اس واقعے کا نوٹس لیا تھا اور پولیس حکام کو ہدایت کی تھی کہ لواحقین کی خواہش کے مطابق ایف آئی آر درج کی جائے اور انھی احکامات کے بعد پیپلز پارٹی کے ایم پی اے کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ لواحقین کو وہ انصاف ملے جس سے وہ مطمئن ہوں۔

مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے نوجوان ناظم الدین کے بھائی افضل احمد جوکھیو نے ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ سالار گوٹھ ضلع ملیر کے رہائشی ہیں اور گذشتہ روز کچھ غیر ملکی شہری تلور کے شکار کے سلسلے میں ان کے گاؤں آئے جس پر انھوں نے اور ان کے بھائی ناظم نے ان غیر ملکی شہریوں کو گاؤں میں شکار کرنے سے روکا اور ان کی ویڈیو بنائی جس کے بعد وہ غیر ملکی وہاں سے چلے گئے۔

درخواست گزار نے پولیس ایف آئی آر میں کہا ہے کہ رات کو گیارہ بجے انھیں اور ان کے بھائی ناظم کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی جام اویس عرف گہرام نے طلب کیا جب وہ وہاں پہنچے تو جام اویس نے اپنے لوگوں کے ساتھ مل کر ان کے بھائی پر ڈنڈوں تشدد کر کے اسے ہلاک کر دیا۔

ایف آئی آر میں ڈیوٹی پر موجود پولیس افسر یونس بٹ نے کہا کہ انھیں معراج نامی شخص نے ٹیلیفون پر اطلاع دی کہ جام گوٹھ میں جام ہاؤس کے باہر ایک تشدد زدہ لاش موجود ہے جسے چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔

Share This Article
Leave a Comment