ایران جانب جوہری ٹھکانوں کی فوٹیج کی عدم حوالگی خطرناک ہے،آئی اے ای اے

0
182

ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر رافائل گروسی نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ ایران کی جانب سے اپنے جوہری ٹھکانوں کے سیکورٹی کیمروں کی فوٹیج آئی اے ای اے کے حوالے کرنے سے انکار،،، ایک خطرناک تصرف ہے جس کے سنگین بین الاقوامی اثرات ہوں گے۔ گروسی نے باور کرایا کہ ایجنسی کے معائنہ کاروں کو ایران میں کام کرتے ہوئے مشکل حالات کا سامنا ہوا۔ گروسی نے خبردار کیا کہ یہ صورت حال زیادہ طویل عرصے جاری نہیں رہ سکتی۔

ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے آج بدھ کے روز بتایا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ”ہم شدید ابر آلود بادلوں کے بیچ اڑ رہے ہیں… ہم عارضی طور پر اس صورت حال کو جاری رکھ سکتے ہیں مگر طویل مدت کے لیے نہیں ”۔

گلاسگو میں موسمیات سے متعلق اقوام متحدہ کے سربراہ اجلاس کے ضمن میں گروسی کا کہنا تھا کہ ”اگر انہوں (ایرانیوں) نے پر امن مقاصد کے لیے اپنا جوہری پروگرام جاری رکھنا کا سنجیدہ ارادہ کیا ہے تو ان پر لازم ہے کہ اس بات کی ضمانت پیش کریں ”۔

گروسی کے مطابق جوہری تنصیبات کے گرد سخت سیکورٹی اقدامات کے نتیجے میں ایجنسی کے معائنہ کاروں کو بعض اوقات مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ براہ راست اور اعلی سطح کی بات چیت کے واسطے جلد تہران کا دورہ کریں گے۔

یاد رہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو یہ ذمے داری سونپی گئی تھی کہ وہ 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی نگرانی کرے۔ یہ سمجھوتا مشترکہ جامع عملہ منصوبے کے نام سے معروف ہے۔ اس کا مقصد ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کے عوض تہران کی جوہری سرگرمی پر قدغن لگانا ہے۔

تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں مئی 2018ء میں امریکا نے یک طرفہ طور پر اس معاہدے سے علاحدگی اختیار کر لی اور ایران پر دوبارہ سے کئی پابندیاں عائد کر دیں۔ ادھر ایرانی حکام بھی معاہدے کے متن میں درج شقوں سے دست بردار ہونا شروع ہو گئے۔

آئی اے ای اے کے معائنہ کار فروری 2021ء سے اب تک ایران کے جوہری ٹھکانوں کے سیکورٹی کیمروں یا یورینیم کی افزودگی کی برقی نگرانی کی تصاویر حاصل نہیں کر سکے ہیں۔

مغربی ممالک کو اندیشہ ہے کہ تہارن جوہری بم کی تیاری کے لیے مطلوب مہارت اور جان کاری حاصل کر رہا ہے،،، اس کے سبب ایسا مرحلہ آ سکتا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو!

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here