کوئٹہ میں لاپتہ افراد لواحقین کی احتجاجی کیمپ جاری ہے

0
416

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3920 دن مکمل ہوگئے۔ مستونگ سے ابوبکر بلوچ، نور محمد بلوچ جبکہ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کے وائس چیئرپرسن حبیب طاہر خان ایڈوکیٹ، فرید شاہوانی، حمیدہ نور اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالات کا تقاضہ ہے کہ قوم کے اندر سے ریاستی مداری اور ان کے لیے کام کرنے والوں کو پہچانا جائے کیونکہ یہ مداری گرگٹ کی طرح اپنا رنگ بدلتے ہیں آج جو بین الاقوامی سطح پر لواحقین کی پرامن جدوجہد کو پزیرائی مل رہی ہے تو کچھ پارلیمانی جماعتوں کے بیانات میں تبدیلی نظر آرہی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بلوچستان جل رہا ہے۔ بلوچستان میں لوگ قربانیاں دے رہے ہیں، نوجوانوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے۔ بلوچ قوم کے غیرت (خواتین) پر قبضہ گیر نے حملہ کی ہے، چاروں طرف لاشیں گررہی ہے ایسی صورتحال میں بلوچ اسیران کے اہل خانہ سے ہمدردی نبھانا بلوچ قوم کی ذمہ داری ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کو بزدل سمجھتا ہوں جو اس کامل پرامن جدوجہد سے کسی بہانے خود کو بچانے کی کوشش کریں۔ اآج بلوچ قوم کا اک طبقہ غلامی کی زنجیر میں اس حد تک جھکڑے ہوئے ہیں جو ڈرتے ہیں غلامی کی بے مراد زندگی کو صرف سانس لینے کی حد تک کو آزادی سمجھتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here